- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ
کیمبرج: برطانوی سائنس دانوں نے ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے لیے مصنوعی پتے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج میں قائم ویلکم-ایم آر سی اِنسٹیٹیوٹ آف میٹابولک سائنس کے سائنس دانوں نے ایک مصنوعی پتہ بنایا ہے جو گلوکوز کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ ڈیوائس CamAPS HX نامی ایپ (جو سائنس دانوں کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی ہے) کا استعمال کرتے ہوئے جسم میں موجود اضافی گلُوکوز کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ ایپ ایک ایلگوردم سے چلتی ہے جو یہ بتاتا ہے کہ گلوکوز کو معمول کی مقدار کے مطابق رکھنے کے لیے کتنی انسولین درکار ہے۔
محققین اس سے پہلے بھی بڑوں سے لے کر بچوں تک ٹائپ 1 ذیا بیطس میں مبتلا افراد میں یکساں مؤثر ایسے ہی ایک ایلگوردم سے چلنے والے مصنوعی پتے کا تجربہ کر چکے ہیں۔ سائنس دانوں نے اس آلے کی ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ان افراد بھی آزمائش کی کو ڈائلاسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ آلے کی پہلی آزمائش ٹائپ 2 میں مبتلا افراد (جن کو ڈائلاسز کی ضرورت نہیں تھی) کی بڑی تعداد پر کی گئی۔ ٹائپ 1 کے مریضوں پر استعمال کیے گئے آلے کے بر عکس یہ نئی ڈیوائس مکمل طور پر بند چکر کے نظام پر مشتمل ہے جس کے سبب انسولین کی مطابقت کے لیے آلے کو بار بار یہ نہیں بتانا پڑتا کہ آپ کچھ کھانے جا رہے ہیں بلکہ یہ ورژن خودبخود یہ معاملات دیکھ لیتا ہے۔
محققین نے کیمبرج یونیورسٹی ہاسپٹلز سے جڑے ایڈنبروک ہاسپٹل سے 26 مریضوں کا انتخاب کیا اور ان مریضوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔
ایک گروپ پر آٹھ ہفتوں تک مصنوعی پتے کو آزمایا گیا اور پھر روایتی طریقہ کار یعنی ایک دن میں متعدد انسولین کے انجیکشن پر ڈال دیا گیا۔ جبکہ دوسرے گروپ کو اس روایتی طریقہ کار سے گزارا گیا جس کو آٹھ ہفتوں بعد مصنوعی پتے سے بدل دیا گیا۔
ٹیم نے مصنوعی پتے کی تاثیر کو دو طریقوں سے جاننے کی کوشش کی۔ پہلے طریقے میں یہ دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت متعین کردہ گلوکوز کی مقدار، یعنی 3.9 سے 10.0 ملی مول فی لیٹر کےدرمیان، سے کم میں گزارتے ہیں۔ اوسطاً، مصنوعی پتہ استعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (66 فی صد) وقت اس مقدار سے کم گلوکوز کے ساتھ گزارا جو کہ دوسرے گروپ (جن کی شرح 32 فی صد تھی) کی نسبت دُگنا تھا۔
دوسرے طریقے میں دیکھا گیا کہ مریض اپنا کتنا وقت گلوکوز کی 10.0 ملی مول فی لیٹر سے زیادہ مقدار کے ساتھ گزارتے ہیں۔ اوسطاً، روایتی طریقہ کاراستعمال کرنے والوں نے اپنا دو تہائی (67 فی صد) وقت اس مقدار سے زیادہ گلوکوز کے ساتھ گزارا جبکہ مصنوی پتہ استعمال کرنے والے گروپ نے اس کا نصف یعنی33 فی صد وقت اس مقدار سے کم میں گزارا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔