- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
وزن میں کمی کے لیے فاقوں کی بہ نسبت محدود غذا زیادہ مؤثرہوسکتی ہے
ڈیلاس: جرنل آف دی امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے حراروں(کیلوری) کی کم کھپت فاقوں سے زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
صحت کے تین بڑے نظاموں (جانز ہوپکنز ہیلتھ سسٹم، جائسینجر ہیلتھ سسٹم اور یونیورسٹی آف پٹس برگ میڈیکل سینٹر) نے 547 مرد اور عورتوں پر وزن کے رجحانات، معمول کی غذا اورنیند/کھانے کے دورانیے کے متعلق چھ ماہ تک مطالعہ کیا۔
وزن کے ان رجحانات کا ماضی کے کلینک کے دوروں(تحقیق کا حصہ بننے سے 10 سال پہلے تک) کے دوران ریکارڈ کیے گئے وزن اور قد کے ساتھ موازنہ کیا گیا۔
کھانے کی مقدار کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیاجس میں پہلا گروپ زیادہ مقدار کا(1000 کیلوریز سے زیادہ) دوسرا گروپ درمیانی مقدار کا(500 سے 1000 کیلوریز کے درمیان) اور تیسرا کم مقدار کا (500 کیلوریز سے کم) پر مشتمل تھا۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ زیادہ اور درمیانی مقدار کے کھانوں کی اوسط تعداد وزن میں اضافے کا سبب تھی جس سے یہ بات اخذ کی گئی کہ مجموعی طور پر حراروں کی کھپت وزن میں اضافے کا ایک اہم سبب ہے۔اس کے برعکس، کم مقدار میں کھانوں کی تعداد وقت کے ساتھ وزن کم کرنے کا سبب قرار پائی۔
تحقیق کے مطابق پہلے اور آخری کھانے کے درمیان وقفے کا وزن کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ تحقیق میں شامل افراد کےلیے یہ وقفہ اوسطاً 11 گھنٹوں کا تھا۔
اس تحقیق کے مقاصد کے لیے محققین نے فاقوں کو محدود اوقات میں کھانے کے معمول کے طور پر بیان کیا۔ ایسا کرنے سے محققین کو دورانِ نیند اور کھانے کے اوقات کے درمیان وزن کے رجحانات کا موازنہ کرنے میں مدد ملی۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ڈی ژاؤ کے مطابق یہ تحقیق فاقوں کے بطور وزن کم کرنے کے طویل مدتی لائحہ عمل کی حمایت نہیں کرتی بلکہ زیادہ مقدار میں کھانے میں کمی وزن کم کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتی ہے لیکن تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے مطبی آزمائشوں کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔