ہفتہ وار منصوبہ بندی اپنائیے

فرزانہ خورشید  اتوار 29 جنوری 2023
کام یابی حاصل کرنے کے لیے کارگر نکات ۔ فوٹو : فائل

کام یابی حاصل کرنے کے لیے کارگر نکات ۔ فوٹو : فائل

 انسانی فطرت ہے کہ وہ مقصد، اہداف، خواب، خواہشات کی تکمیل کرکے سکون محسوس کرتا ہے، مگر مقاصد کا حصول تب ہی ممکن ہوتا ہے، جب انھیں حاصل کرنے کے طریقے اور راستے بالکل واضح ہوں۔ لیکن اگر منزل کا تعین اور منصوبہ بندی درست طریقے سے نہ کی جائے تو پھر منزل خواب ہی رہتی ہے۔

منصوبہ بندی کی ابتدا ہی میں لوگوں کی کثیر تعداد بے زاری کا شکار ہوکر یکسانیت سے اُکتا جاتی اور مقصد ادھورا چھوڑ کر ، سمت تبدیل کرلیا کرتی ہے۔

لہٰذا مقصد کے حصول اور اہداف کی تکمیل کے لیے صحیح راستوں اور طریقوں کے انتخاب کے ساتھ موثر منصوبہ بندی بہت ضروری ہے، تاکہ وقت اور توانائی برباد نہ ہو۔

 اہداف کی تکمیل ادھوری کیوں؟

اکثر دیکھا گیا ہے کہ منصوبہ بندی کے باوجود سال کے اختتام پر کام مکمل نہیں ہوپاتے یا سال کے آخر میں زیادہ تیزرفتاری سے ہدف مکمل کرنے میں کاموں کا جو اضافی بوجھ آ پڑتا ہے، وہ ذہنی دباؤ اور تناؤ کا باعث بنتا ہے۔ دوسری صورت میں جلدبازی کے باعث پیداواری صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔

منصوبہ بندی پر عمل نہ کرنے کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ہم پورے سال کو پلان کرتے وقت بڑے بڑے اہداف اکٹھا طے کر لیتے ہیں۔

ایک سال میں چوںکہ تین سو پینسٹھ دن ہوتے ہیں تو ہم وقت کافی سمجھ کر کاموں کو کل پر ٹالتے رہتے ہیں۔ کام زیادہ یا مشکل ہونے کی صورت میں ہم آغاز دیر میں کرتے ہیں یا شروعات میں ہی حوصلہ کھو بیٹھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سال ختم ہوجاتا ہے لیکن مقاصد ادھورے رہتے ہیں۔

 ہفتہ وارمنصوبہ بندی:

اپنا حوصلہ بڑھانے اور اطمینان حاصل کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی سوچ کو سالانہ منصوبہ بندی سے نکال کر ہفتہ وار منصوبہ بندی پر لے آئیں۔

اگر ہم ایک مہینے کو سمیٹ کر ہفتے پر لے آئیں گے تو کہیں زیادہ فوکس کرنے کے قابل ہوں گے، اسےThe 12 week year approach کہتے ہیں، جو کہ اس مضمون کا اصل موضوع ہے۔

کتاب The 12 week year میں اس کتاب کے مصنف Brian p. Moran and Michael lennington اپنے کاموں پر فوکس، دل چسپی، شوق کو بڑھانے کے لیے یہ اپروچ تجویز کرتے ہیں۔ اس کے ذریعے آپ اپنے کاموں کو کافی حد تک بارہ ہفتوں میں مکمل کرسکتے ہیں۔

چوںکہ ایک سال یعنی بارہ مہینوں میں اڑتالیس ہفتے یعنی بارہ ہفتے چار دفعہ آتے ہیں، تو اس طرح آپ کے پاس کاموں کو نمٹانے کے لیے زیادہ وقت ہوتا ہے۔ آپ اپنے وسائل کا بخوبی استعمال کرسکتے ہیں۔

اطلاق کیسے ممکن ہے:

روزمرّہ زندگی میں The 12 week year approachکا اطلاق کرنے کا طریقہ کار بھی آپ کے سب سے بڑے ویژن کی پلاننگ کے آغاز سے ہوتا ہے، کہ آپ اپنی ساٹھ، ستر سال کی زندگی میں خود کو کہاں دیکھنا چاہتے ہیں؟ مصنف کے مطابق اس کے تین مراحل ہیں۔

1۔ سب سے پہلے اپنا دس سال پر مشتمل طویل مدتی (لونگ ٹرم) ویژن لکھیے۔

2۔ اس کے بعد مختصر مدتی ویژن یعنی تین سے پانچ سال کے اہداف لکھیے۔

3- ویژن کا تیسرا مرحلہ بارہ ہفتوں پر مشتمل ہے۔

ویژن کیوں ضروری ہے:

انسان کا جو مقصد ہو اسی کے لیے وہ سوچتا، لائحہ عمل تیار کرتا، پلاننگ و کوششیں کرتا ہے اور یہ طے شدہ بات ہے کہ انسان جس چیز کے لیے بھی جہدمسلسل کرتا ہے، وہی تعبیر بن کر زندگی میں سامنے آتا ہے۔ لہٰذا مقصد ہی وہ اہم چیز ہے جو انسان کو جینے کا جواز دیتا ہے۔

اسے غیرضروری تفکرات سے پاک کرکے اس کی توجہ اور دل چسپی کو کسی ایک نکتے پر مرکوز کر دیتا ہے۔ اس کی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتا ہے۔ وہ توانائی اور وقت کا بھرپور استعمال کرکے، زندگی گزارنے کا حقیقی لطف اٹھاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مقصد کے تحت زندگی گزارنے والے زیادہ جیتے ہیں، زندگی کا اصل حق ادا کرتے ہیں اور مرنے کے بعد بھی اپنے کاموں کے طفیل کائنات میں اپنے ان مٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں، جو موت کے بعد بھی ان کی یاد کو زندہ رکھتا ہے۔

تو سب سے پہلے آپ اپنی زندگی کا (لونگ ٹرم) طویل مدتی ویژن، مقصد متعین کریں تاکہ اس کے مطابق اپنی منصوبہ بندی کا آغاز کرسکیں۔

بارہ ہفتوں کا لائحہ عمل:

اس کا آغاز مقصد کے تعین کے بعد ہوتا ہے۔ بارہ ہفتے کے لیے کم سے کم ایک بہت بڑا ہدف بنائیے یا اہم اہداف زیادہ سے زیادہ تین طے کیجیے۔ یاد رکھیے یہ بہت واضح ہونا چاہیے، ورنہ تاخیر کا باعث ہوگا۔

اہداف کی پانچ شرائط ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

 پہلی شرط: قابلِ پیمائش

سب سے پہلے اور ضروری شرط یہ ہے کہ اہداف ‘قابلِ پیمائش’ ہونا چاہییں تاکہ ان کی مقدار گنی جاسکے، ہدف کے حصول کا اندازہ لگانا آسان ہو۔

جیسے اگلے بارہ ہفتوں میں آپ کتنی کتابوں کا مطالعہ کریں گے؟ کتنا پیسہ کمائیں گے؟ کتنے پونڈ وزن کم کریں گے؟ کتنا میل دوڑ لیں گے؟

 دوسری شرط: مثبت جملے

اہداف مثبت جملوں میں لکھیے، منفی نتائج یا یہ کہ ‘کیا نہیں ہونا چاہیے’ یہ آپ کے ہدف میں شامل نہ ہوں، بلکہ یوں لکھیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ آپ کو کیا کرنا ہے؟ آپ کیا کریں گے؟

 تیسری شرط: حقائق کے خلاف نہ ہو

جو ہدف حقیقت پر مبنی نہ ہو یعنی جس کے پورا کرنے کا امکان نہایت کم ہو، خواب یا کسی معجزے کی صورت میں تو جس کا حصول ممکن ہو سکے لیکن حقیقت سے باہر ہو، وہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ جیسے اگر آپ کا وزن ابھی سو کلوگرام ہے اور آپ ہدف بنالیں گے اگلے بارہ ہفتوں میں وہ ساٹھ کلو ہوجائے، تو یہ حقائق کے خلاف ہوگا۔

 چوتھی شرط: وقت کا تعین

یہ لازم ہے کہ وقت کا تعین ضرور کیا جائے۔ کاموں کو وقت پر ٹالنے کی صورت میں وقت اور توانائی برباد ہوگی، لہٰذا اپنے ہر منٹ کو مینیج کریں، کیوںکہ اس کا اثر آپ کے طویل مدتی ویژن پر ہوگا۔

 پانچویں شرط: احتساب

ان تمام شرائط میں اہم اور ضروری شرط اپنا احتساب ہے۔ ہفتے کے آخر یا روز رات میں خود اپنے کاموں کا جائزہ لیتے رہیں۔ اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ پلان کے مطابق آپ کہاں تک پہنچے؟ آپ کو کیا کرنا ہے؟ اور آپ کو کیا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

ایسا کرنے سے آپ اگلی بار اپنی کارگزاری کوزیادہ بہتر کر سکیں گے۔ یاد رکھیں اپنا احتساب ہی وہ واحد عمل ہے جو آپ کو کام یابی کی شاہ راہ پر لے جا سکتا ہے۔ اسی کے ذریعے آپ اپنی خامیوں پر قابو پا اور خوبیوں کو نکھار سکتے ہیں۔

دو سوال

“ہفتہ وار منصوبہ بندی” کے تحت اپنے ہفتوں کو پلان کرتے وقت دو سوالوں کے جواب آپ کے سامنے لازمی ہونے چاہییں۔ اسے اپنے پاس لکھ لیجیے، یہ آپ کو سامنے آنے والی رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد دیں گے اور آپ آسانی کے ساتھ اپنے اہداف حاصل کرسکیں گے۔

 وہ سوال یہ ہیں:

1۔ مجھے اس دوران کن مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا؟

2۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہوگا؟

آخر میں گزارش بس اتنی سی ہے کہ ٹوئیلو ویک ایئر کی سوچ عملی اور موثر ہے۔ سال 2023کا آغاز اس پر عمل کرکے کیجیے۔ ایک بار بارہ ہفتے اس طرح گزاریے، یقیناً آپ اپنی تخلیقی یا پیداواری صلاحیت کئی گنا بڑھا کر زیادہ سے زیادہ اطمینان حاصل کر سکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔