- خیبر پختونخوا میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
ایک قسم کی خوراک پر زندگی ممکن ہے؟
روایتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اپنی غذا میں انواع و اقسام کے اجزا کو شامل کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔ لیکن اگر حالات ایسے ہوں کہ آپ کو زندہ رہنے کے لیے صرف ایک چیز کھانے کو میسر ہو، تو وہ کون سی چیز ہو گی؟
کوئی شخص صرف ڈبل روٹی پر تو زندہ نہیں رہ سکتا، ورنہ مہینے بھر میں اس کو سکروی کا مرض لاحق ہو جائے گا جس میں انسانی جسم میں وٹامن سی کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔
غذا کی بہترین منصوبہ بندی وہی ہوتی ہیں جن میں مختلف طرز کی غذائیں شامل ہوں جن کی مدد سے انسانی جسم میں وٹامن سی، فولاد، اور دوسری غذائیت سے بھرپور اجزا کی کمی نہ ہو۔ حتی کہ وہ ڈائیٹنگ پلان جن میں توجہ چند مخصوص اجزا پر ہوتی ہے۔
ان میں بھی انواع و اقسام کی چیزیں شامل ہوتیں ہیں جن کی مدد سے انسان کو غدائیت سے بھرپور کھانا ملتا ہے۔
لیکن پھر بھی، اگر تصور کریں کہ آپ کو زندہ رہنے کے لیے صرف ایک چیز کھانے کو نصیب ہو، تو کیا وہ غذا اپنی افادیت میں دوسری غذاؤں سے زیادہ مفید ہو سکتی ہے؟ اچھی صحت کے لیے کیا آپ صرف آلو، یا کیلے پر گزارا کر سکتے ہیں؟
ایک بات طے ہے۔ اس غذا کے پلان میں صرف گوشت، سبزی اور پھل نہیں ہوں گے۔ گوشت میں نہ فائبر ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی وٹامن اور دوسرے مفید اجزا۔ پھلوں اور سبزیوں میں وٹامن ضرور ہوتے ہیں لیکن ان میں پروٹین بالکل نہیں ہوتی۔
یہ ضروری اجزا جسم کو زندہ رکھنے کے لیے تو شاید اتنے ضروری نہیں لیکن ان کو چھوڑنا صحت کے لیے غیر مناسب ہے۔
سارا سال برفیلے قطبِ شمالی میں تحقیق کرنے والے واہلمار سٹیفانسن نے شمالی کینیڈا میں رہنے والے افراد کے بارے میں بتایا کہ وہاں کے رہائشی صرف خرگوش کا گوشت کھانے کی وجہ سے بیمار ہو جاتے ہیں اور انھیں اسہال ، اور دوسری تکالیف شروع ہو جاتی ہیں۔
یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ جسم کے لیے ضروری کیلوریز کے لیے صرف پروٹین پر منحصر کرنا مناسب نہیں ہے ورنہ اس کی وجہ سے جگر کے کام کرنے کی صلاحیت اثر انداز ہوتی ہے۔
گلاسگو کلیڈونین یونی ورسٹی میں غذایئت کی ماہر جینی جیکسن کے مطابق اگر گوشت، بیشتر سبزیاں اور پھل میسر نہیں ہیں تو ان کے بدلے آلو کھانا ایک مناسب نعم البدل ہے۔
آلو کی خاص بات یہ ہے کہ نشاستے سے بھرپور ہونے کے باوجود اس میں بڑی مقدار میں پروٹین اور انسانی جسم کے لیے مفید آمائنو ایسڈ موجود ہوتے ہیں۔ لیکن دوسری جانب آلو میں مقررہ معیار کے مطابق چکنائی کی کمی ہوتی ہے۔
جینی جیکسن نے کہا کہ آلو میں وٹامنز اور نمکیات بھی کم ہوتے ہیں۔ لیکن صرف غذائیت کے علاوہ بھی دیکھا جائے تو کھانے کے لیے صرف ایک چیز کا استعمال کرنے میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ انسانوں کے جسم کے اندر ایسے طریقہ کار ہوتے ہیں جو صرف ایک چیز کو کھانے سے جسم کو روکتے ہیں۔ ان کی مدد سے اگر مسلسل ایک ہی طرح کی غذا کھائی جائے تو وہ کھانا ہضم نہیں ہوتا۔
یہ منطق کہ کوئی ایسی غذا جس میں ہر طرح کی غذائیت شامل ہو اور اس کو کھانے سے انسان کی تمام غذائی ضروریات پوری رہیں گی، درست نہیں ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ دور جدید میں غذائیت کو کیسے تصور کیا جاتا ہے۔
محقیقین نے بیسویں صدی کے آغاز میں تحقیق کے لیے استعمال ہونے والے چوہوں کو کچھ مخصوص غذائیں دینا بند کر دیں اور اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا وہ چوہے بیمار ہوئے یا مر گئے۔ اس تحقیق کی مدد سے پتہ چلا کہ وٹامنز کی کیا اہمیت ہے اور ان کے نہ کھانے سے کتنا نقصان ہوتا ہے۔
البتہ یہ بات بھی مد نظر رکھنا ہو گی کہ متوازن غذا کے فوائد کی معلومات تجربہ گاہ میں کیے جانے والے تجربات کی مدد سے سو فیصد درست قرار نہیں دی جا سکتیں۔
انسانوں کو لاحق ہونے والی وبائی بیماریوں کے اعداد و شمار سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مختلف انواع کی سبزیاں کھانا صرف چند سبزیاں کھانے کے مقابلے میں بہتر ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا کیوں ہے۔ اگر کھانے میں ہری سبزیاں نہ کھائی جائیں تو اس کے مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں کینسر ہونے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔
جینسی جیکسن کہتی ہیں کہ ’ہمیں یہ صحیح طرح سے نہیں علم کہ کون سی غذا کس طرح سے اثر انداز ہو رہی ہے۔ البتہ ہم موجودہ معلومات کی روشنی میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ غذائیت حاصل کرنے کے لیے کیا کھانا چاہیے لیکن یہ نہیں بتا سکتے کہ ہم کیا نہیں کھا رہے ہیں۔‘
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صرف ایک جزو پرمبنی غذا وقت اور مصیبت تو ضرور بچاتی ہیں لیکن اس سے صحت کی خرابی بھی اتنی جلدی ہی ہوتی اور ساتھ ساتھ بوریت بھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔