کیا میں دنیا میں سب سے بدصورت ہوں۔۔۔؟

خوشنود زہرا  منگل 28 فروری 2023
ہزاروں کی تعداد میں ایسے تبصروں نے ان سے جینے کی امید چھین لی تاہم گھر والوں کی محبت نے انہیں حوصلہ بخشا۔ فوٹو : فائل

ہزاروں کی تعداد میں ایسے تبصروں نے ان سے جینے کی امید چھین لی تاہم گھر والوں کی محبت نے انہیں حوصلہ بخشا۔ فوٹو : فائل

دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جن سے ان میں قدرتی طور پر پائی جانے والی خامیوں یا بیماریوں کی وجہ سے تضحیک آمیز رویہ اپنایا جاتا ہے لیکن اگر ہمت جواں اور حوصلے بلند ہوں تو تمام پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود خود کو منوایا جاسکتا ہے۔

ایسا ہی کچھ کیا امریکا کی ویلاسکیز نے جنہوں نے دنیا کی بدصورت ترین خاتون کہلائے جانے کے باوجود اپنے حوصلے پست نہیں ہونے دیئے اور ایسا کارنامہ انجام دیا جس نے لاکھوں لوگوں کے اس تضحیک آمیز رویے کو بدل کر رکھا دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ ویلاسکیز نے بتایا کہ وہ پیدائشی طور پر مارفن سنڈروم اور لیپوڈسٹروفی کا شکار ہیں، جس میں مبتلا مریض اپنا وزن بڑھانے سے قاصر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ 17 برس کی تھیں تو یوٹیوب پر ’’دنیا کی بدصورت ترین خاتون‘‘ نامی ویڈیو کلپ دیکھ کر صدمے سے دوچار ہوگئیں، ان کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ ویڈیو ان سے متعلق ہے اور اس 8 سیکنڈ کے کلپ میں ان کا چہرہ دکھایا گیا ہے جب کہ اس ویڈیو کو دنیا بھر کے40 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔

ویلاسکیز نے بتایا کہ جب ویڈیو کلپ پر انہوں نے لوگوں کے تبصرے پڑھے تو انہیں لگا کہ ان کے زندہ رہنے کا کوئی جواز نہیں، ’’اس کے والدین نے اسے زندہ رکھنے کی کوشش ہی کیوں کی؟ــ ’’اسے گولی ماردینی چاہیے۔‘‘

ایسے تبصرے تھے، جس کو پڑھ کر ویلاسکیز کی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں ایسے تبصروں نے ان سے جینے کی امید چھین لی تاہم گھر والوں کی محبت نے انہیں حوصلہ بخشا۔

26 برس کی عمر میں ولاسکیز محض 27 کلو گرام وزن کے ساتھ دائیں آنکھ کی بینائی سے بھی محروم ہو چکی تھیں۔

ویلاسکیز نے بتایا کہ ان کی عمر کا بیش تر حصہ اسپتال میں گزرا، کبھی آنکھوں کی سرجری، کبھی کان کی سرجری، دانتوں اور ہڈیوں کی بیماری، لیکن حوصلے اور ہمت نے ان کو حالات کا مقابلہ کرنے کی قوت بخشی، پیدائش کے وقت وہ نارمل بچوں سے الگ تھیں لیکن ان کے والدین نے انہیں خاص توجہ اور بے تحاشا محبت دی کبھی ویلاسکیز کو ان کی کمزرویوں کا احسان نہیں دلایا، جس کی بنا پر زندگی کے کڑے حالات کا سامنا کرتی رہیں۔

ویلاسکیز نے اسی عزم  حوصلے سے کچھ منفرد کام کرنے کی ٹھان لی اور انھوں نے اپنا ’یوٹیوب‘ چینل کھولا، تاکہ دنیا کو بتاسکیں کے ’’دنیا کی بدصورت خاتون‘‘ کی ویڈیو والے چہرے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں اور اب ان کے چینل کے 24 ہزار سے زائد سبسکرائبر ہیں، ویلاسکیز تضحیک کے خاتمے کے لیے سر گرم ہیں اور ان کی 2013 میں پیش کی جانے والی ویڈیو ’’آپ کس طرح اپنی شخصیت کو بیان کرسکتے ہیں؟‘‘ اس کلپ کو 70 لاکھ افراد یوٹیوب چینل پر دیکھ چکے ہیں۔

ویلاسکیز کی زندگی اور تضحیک کے خلاف ان کے کام کو ایک دستاویزی فلم کے ذریعے پیش کیا جائے گا، فلم ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یہ محض ویلاسکیز کی کہانی نہیں یہ ہر اس فرد کی کہانی ہے جسے معاشرے میں تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد کی حوصلہ افزائی انھیں نیا عزم عطا کرتی ہے، جب کہ ان کو تضحیک کا نشانہ بنانے سے ان کی دل آزاری ہوتی ہے جو منفی سوچوں کا باعث ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔