- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ناسا نے کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلانے والےبڑے ممالک کی فہرست جاری کردی
پیساڈینا، کیلیفورنیا: امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے ارضی مشاہداتی سیٹلائٹ اور زمینی ڈیٹا کی مدد سے 60 کے قریب سائنسدانوں نے ان مقامات کی نشاندہی کی ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کرنے والے ممالک میں سرِ فہرست چین اور امریکہ شامل ہیں۔
اس بین الاقوامی مطالعے میں زمین کے گرد زیرِ گردش، ناسا کاربن آبزرویٹری (رصدگاہ) یعنی او سی او ٹو اور زمین پر نصب آلات سے بھی مدد لی گئی ہے۔ یہ سروے 2015 سے 2020 تک جاری رہا تھا۔ اس تحقیق میں سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج اور انجذاب دونوں کے فرق کو بھی معلوم کیاگیا ہے۔
اس فہرست میں مجموعی طور پر 100 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جو صنعتی عمل، سواریوں اور دیگر ٹیکنالوجی کی بدولت فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی غیرمعمولی مقدار خارج کررہے ہیں۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ ایک گرین ہاؤس گیس ہے جو کرہِ ارض پر عالمی تپش یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ بھی بن رہی ہے۔ نقشے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے خطے سرخ رنگ میں نمایاں ہیں جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے خطوں کو سبز رنگ میں دکھایا گیا ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والے خطوں میں جنگلات، سبزے کے مقامات اور دیگر مقامات شامل ہیں۔ تاہم اس تحقیق کا مقصد کسی ملک کا نام لینے کی بجائے پورے کرہِ ارض پر کاربن اخراج اور انجذاب کا جائزہ لینا ہے۔ تاہم ناسا نے کہا ہے کہ وہ حکومتوں کو زور دیں گے کہ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو روکنے میں اپنا اہم کردار ادا کریں کیونکہ ہم بہت تیزی سے مشکل ترین صورتحال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
تاہم سائنسدانوں نے بھی کہا ہے کہ قریباً 50 ممالک ایسے ہیں جنہوں نے گزشتہ 10 برس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لیے اپنا ڈیٹا نہیں دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ناسا نے سیٹلائٹ سے اس کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔