- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
روس نے یوکرین امن مذاکرات میں 4 ممالک کی شرکت مسترد کردی
ماسکو: روسی وزارت خارجہ نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئئے حتمی امن مذاکرات میں وکرین کے اہم مغربی شراکت داروں کی شمولیت کو مسترد کردیا ہے۔
وزارت نے نجی نیوز چینل کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو کسی بھی امن مذاکرات میں قابل اعتماد ثالث نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ تنازعہ میں ان کی شمولیت غیر جانبدارانہ نہیں۔
روسی وزارت خارجہ کا دوٹوک جواب جرمن سفارت کار وولف گینگ اسکنگر کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین جنگ خاتمے کے لیے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مبنی مغربی ثالثی گروپ تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ فروری کو یوکرین پر روسی حملے کا آغاز ایک مسلسل تنازعہ کا حصہ ہے جو 2014 سے جاری ہے جب روسی فوجیوں نے کریمیا اور مشرقی یوکرین کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔