یمن؛حوثی باغیوں نے بھی طالبان کی طرز پر خواتین پرپابندیاں عائد کردیں

ویب ڈیسک  جمعـء 24 مارچ 2023
محرم کے قانون سے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے؛ فوٹو: فائل

محرم کے قانون سے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے؛ فوٹو: فائل

صنعا: یمن کے شمالی علاقوں میں شدت پسند حوثی باغیوں نے اپنی حکومت قائم کرتے ہی خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو عوامی مقامات پر اسلامی قوانین اور ملکی ثقافتی اقدار کی سختی سے پاسداری کرنا ہوگی۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کے شمالی علاقوں میں شدت پسند حوثی باغیوں نے خواتین پر نقل و حمل کے دوران مرد سرپرست کے ساتھ ہونے کی پابندی عائد کردی ہے۔

اس پابندی کے باعث خاص طور پر ملازم پیشہ خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او کی رضاکار خواتین نے رائٹرز کو بتایا کہ پابندی کے بعد سے امدادی منصوبوں کی نگرانی، صحت سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے سمیت دیگر خدمات کی فراہمی کے لیے مرد سرپرست کے بغیر سفر نہیں کر سکتیں۔

خواتین نے مزید کہا کہ اگر ڈیوٹی کی انجام دہی کے دوران مرد سرپرست کو بھی سفر میں رکھیں تو اس اخراجات دگنے ہو رہے ہیں ور امدادی بجٹ پر اثر پڑ رہا ہے اور اگر مرد سرپرست کو نہ رکھیں تو قانون نافذ کرنے والے اہلکار کام کرنے نہیں دیتے۔

ایک ہیلتھ پروجیکٹ منیجر نے رائٹرز کو بتایا کہ عام طور پر ملک کے دور دراز علاقوں میں جاری پروجیکٹس کے لیے سال میں 15 سے 20 دورے کرنے ہوتے ہیں ہے لیکن اس پابندی کے بعد سے طویل فاصلوں کے پروجیکٹس کے دورے نہیں ہوسکے۔

پروجیکٹ منیجر نے مزید کہا کہ میرے خاندان میں کوئی مرد ایسا نہیں جسے میں اپنے ساتھ رکھ سکوں کہ کیوں کہ وہ کہیں اور ملازم ہیں۔ اسی طرح بہت سی خواتین کے شوہر مر چکے ہیں اور ان کے باپ یا بھائی ناتا توڑ چکے ہیں۔

خاتون پروجیکٹ منیجر کا مزید کہنا تھا کہ ایسے میں ایک ہی حل رہ جاتا ہے کہ ویڈیو کالز کریں لیکن آئے دن انٹرنیٹ میں تعطل اور دیہاتوں میں خواتین کے پاس یہ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہاں امدادی کام بند ہے۔

اسی طرح غذائیت اور صفائی پر کام کرنے والی ایک این جی او کے نمائندے نے بتایا کہ محرم کی شرط کے باعث پسماندہ علاقوں میں انسانی ہمدردی کے خواتین پروگرام کے شرکاء تک پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے حوثیوں کے امدادی رابطہ کار ادارے کے ترجمان نے کہا کہ وہ امداد کی ترسیل کی حمایت کرتے ہیں لیکن تنظیموں کو ملکی روایات کا احترام کرنا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ مِحرم ایک مذہبی اسلامی فریضہ اور ملکی ثقافت ہے۔ این جی اوز اسلامی تعلیمات اور یمنی ثقافت کی راہ میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کرتی ہیں؟”

واضح رہے کہ حوثی جنہیں انصار اللہ بھی کہا جاتا ہے، شیعہ مسلک کی ایک شاخ ’زیدی فرقے‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ 2014 کے آخر سے سعودی اتحادی افواج سے لڑ رہے ہیں اور دارالحکومت صنعا سے حکومتی فورسز کو بے دخل کرکے اپنی حکومت قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔