ٹوٹی پھوٹی سڑکوں سے تنگ برطانوی شہری نے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا

مارک موریل 10 سال سے سڑکوں کی مرمت کی جانب حکام کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کررہے ہیں


ویب ڈیسک March 30, 2023
برطانیہ میں سڑکوں پر پڑے گڑھے سائیکل سواروں کے لیے جان لیوا ثابت ہورہے ہیں، فوٹو؛ انٹرنیٹ

ٹوٹی پھوٹی سڑکیں پاکستان بالخصوص کراچی کی ثقافت کا حصہ بن چکی ہیں۔ شہر قائد کے باسی شکستہ سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے گڑھوں کے باعث لگنے والے دھچکوں کے عادی ہوچکے ہیں، مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی شکستہ سڑکیں پائی جاتی ہیں اور ان میں پڑے گڑھے شہریوں کے لیے جان لیوا ثابت ہورہے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ حکومت ان سڑکوں کی مرمت پر بھی طویل عرصے سے توجہ نہیں دے رہی۔

تنگ آکر ایک ریٹائرڈ برطانوی شہری مارک موریل نے حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کا بیڑا اٹھایا۔ وہ دس برسوں سے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی مرمت کے لیے ' سوئے ہوئے ' حکام کو ' جگانے ' کی کوشش کررہے ہیں مگر بدقسمتی سے حکام ' بیدار ' ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔

نئی کوشش کے طور پر مارک موریل نے سڑکوں پر پڑے گڑھوں کو نوڈلز سے بھرنا شروع کردیا ہے۔ ماضی میں وہ ربڑ کی ہوا بھری بطخیں دریا اور تالابوں میں چھوڑ کر اور پھر ان بطخوں کی ' سالگرہ' پر گڑھوں کو کیک سے بھرنے اور دیگر کوششوں کے ذریعے حکام کی توجہ حاصل کرنے کی سعی کرچکے ہیں مگر ان ( حکام) کے سروں پر جوں تک نہیں رینگی۔

عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق معمر شہری نے اپنی اس مہم کے لیے نوڈلز بنانے والے ایک معروف برانڈ کا تعاون حاصل کیا ہے۔

مارک موریل نے ایک برطانوی ٹیلی ویژن کے نمائندے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹوٹی سڑکوں کا مسئلہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے مگر حکومت سڑکوں کی استرکاری اور سڑکوں پر پڑے گڑھوں کو بھرنے کے لیے تیار نہیں ہے، لیکن میں بھی ہمت نہیں ہاروں گا اور اپنی کوششیں اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک کہ سڑکوں کی مرمت کا کام شروع نہیں ہوجاتا۔

2019 میں معلومات کے حصول کی آزادی کے حق کے تحت دی گئی درخواست کے جواب میں جاری کردہ سرکاری اعدادوشمار سے یہ انکشاف ہوا تھا کہ برطانیہ میں ہر ہفتے ایک سائیکل سوار سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی وجہ سے سائیکل بے قابو ہونے پر گاڑیوں سے ٹکرا کر موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

مارک موریل کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سڑکوں کی مرمت کردے تو انسانی جانوں کے ضیاع کا یہ سلسلہ ختم ہوسکتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں