- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
قبل ازوقت پیدا ہونے والے بچے جوانی میں بھی دمے سے متاثرہوسکتے ہیں
ناروے: یہ تو سب جانتے ہیں کہ نو ماہ کے دورانِ حمل سے قبل آنکھ کھولنے والے بچوں کے پھیپھڑے درست انداز میں نمو سے نہیں گزرپاتے اور انہیں سانس کا عارضہ ہوسکتا ہے۔ تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر تک وہ دمے اور سی او پی ڈی جیسے امراض کے شکار ہوسکتےہیں۔
اس ضمن میں فِن لینڈ اور ناروے میں 26 لاکھ افراد کا کئی برس تک سروے اور فالو آپ کیا گیا ہے۔اس سے معلوم ہوا ہے کہ وسط عمر(40 برس) تک کرونک، اوبسٹرکٹوو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) اور دمے کا خطرہ رہتا ہے۔ سی او پی ڈی ہو یا دمہ، دونوں میں سانس کی نالیاں شدید متاثر ہوتی ہیں اور سانس لینے میں شدید دشواری ہوتی ہے۔
37 ہفتوں سے پہلے زچگی والے بچوں کو قبل ازوقت پیدائش کہا جاتا ہے۔ اور اگر 28 ہفتے سے پہلے ہی بچہ اس دنیا میں آجاتا ہے تو وہ انتہائی قبل ازوقت پیدائش کہلاتی ہے۔ اس طرح پیدا ہونے والے بچوں میں نارمل بچوں کے مقابلے میں دمے اور سی اوپی ڈی کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے۔
تاہم 37 اور 38 ہفتوں والے بچوں میں بھی اس کا معمولی خطرہ ضرور ہوسکتا ہے۔ اس کی تصدیق ناروے یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر کیری ریسنیس اور ان کے ساتھیوں کے مطابق قبل ازوقت پیدائش سے پھیپھڑوں کو جو نقصان ہوتا ہے وہ طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے۔ اب اگر اس میں بیماری ، تمباکو نوشی اور آلودگی وغیرہ کو نکال دیا جائے تب بھی یہ خطرہ اپنی جگہ واضح رہتا ہے۔
سائنسدانوں نے 1987 سے 1998 تک میں فن لینڈ میں جنم لینے والے لاکھوں افراد کا ڈیٹا لیا ہے جبکہ ناروے میں 1967 سے 1999 تک پیدا ہونے والے مردوزن کا ڈیٹا دیکھا گیا ہے۔ اس دوران 5 فیصد بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے۔ ان میں سے 18 سال کی عمر تک پہنچنے والے 41300 افراد دمے اور 2700 افراد میں سی او پی ڈی کا مرض دیکھا گیا جو ایک اہم عدد ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان اعدادوشمار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کی شماریاتی اہمیت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ پری ٹرم پیدا ہونے والوں بچے پوری زندگی سانس اور پھیپھڑوں کےنظام پر خصوصی توجہ دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔