- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
ایف بی آر نے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر نوٹس لے لیا
کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ماتحت محکموں کے افسران کی جانب سے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ایف بی آر ایڈمنسٹریشن ونگ نے تمام چیف کمشنرز، چیف کلکٹرز اور ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے انتظامی کنٹرول کے تحت افسران اپنے اثاثوں کے ڈیکلریشن داخل کریں۔
ایف بی آر نے ان افسران اور اہلکاروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی اس سے قبل جاری ہونے والی ہدایات کے باوجود اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 394 ایف بی آر افسران کے گوشوارے ظاہر نہ کرنے کا انکشاف
ایف بی آر ایڈمنسٹریشن ونگ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو اور پاکستان کسٹمز کے چیف کلکٹرز کو 30 جون 2023 سے قبل ایک سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، یہ سرٹیفکیٹ اس بات کی تصدیق کرے گا کہ ان کے انتظامی کنٹرول میں تمام افسران اور اہلکاروں نے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرادی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے یکم جولائی 2022، بعد ازاں 14جولائی 2022 اور پھر تیسری بار 14 اپریل 2023 کو واضح ہدایات جاری کی گئی تھیں لیکن واضح ہدایات کے باوجود کچھ افسران واہلکاروں نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کروائی، اس رویے پر ایف بی آر نے چیف کمشنرز اور چیف کلکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے انتظامی کنٹرول میں تمام افسران اور اہلکار اپنے اثاثوں کی تفصیلات فوری طور پر جمع کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے ستائے ایف بی آر افسروں کی چھٹیوں کے لیے درخواستیں
ایف بی آر نے زور دیا کہ مذکورہ ہدایات کی تعمیل میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر افسران اور اہلکار بروقت اپنے ڈیکلریشن جمع کرانے میں ناکام رہے تو ایف بی آر ان کے خلاف مروجہ قوانین کے مطابق کارروائی کرنے پر مجبور ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔