- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- 4 افراد کا قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور سوتیلے بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
امریکا کی دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے آخری کوشش
واشنگٹن: امریکی کانگریس نے تاریخی ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے دو طرفہ قانون سازی کے ذریعے قرض کی حد کی معطلی کی منظوری دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن کی حمایت کرتے ہوئے حکومت کے 31.4 ٹریلین ڈالر کے قرض کی حد کو ختم کردیا اور اس سے زائد قرض لینے کی منظوری دیدی۔
سینیٹ میں اس بل کی منظوری کے لیے 63 ووٹ حق جب کہ 36 مخالفت میں پڑے۔ اس سے قبل یہ بل بدھ کے روز ایوان نمائندگان سے بھی منظور ہوچکا ہے جس کی 314 ارکان نے حمایت جب کہ 117 نے مخالفت کی تھی۔
یہ خبر لازمی پڑھیں : دنیا کی وہ امیر ترین شخصیات جو امریکا سے زیادہ دولت مند ہیں
آج یا کل صدر جوبائیڈن اس بل پر دستخط کردیں گے اور یہ قانون بن جائے گا۔
قانون بن جانے کے بعد موجودہ حکومت کے پاس مزید وفاقی قرضے لینے کی قانونی حد یکم جنوری 2025 تک معطل رہے گی یعنی اس تاریخ تک امریکی حکومت مقررہ حد (31.4 ٹریلین ارب) سے زیادہ قرضے لے سکے گی۔
یاد رہے کہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹس اور اپوزیشن پارٹی ریپبلکنز کئی مہینوں کی مخالفت اور تنقید کے بعد بل کی منظوری پر متفق ہوئے تھے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا ایک ماہ میں دیوالیہ ہوسکتا ہے
چند روز قبل امریکی وزارت خزانہ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر کانگریس یہ بل متفقہ طور پر منظور کرنے میں ناکام رہی تو 5 جون کو ادائیگیوں کے لیے پیسے نہیں ہوں گے اور ملک ڈیفالٹ کرجائے گا۔
صدر جوبائیڈن نے کانگریس کی بروقت اجلاس اور بل کی منظوری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدہ ہماری معیشت اور امریکی عوام کے لیے ایک بڑی جیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکا کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ، آئی ایم ایف نے عالمی معیشت کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعت ریپبلکن نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومتی عیاشیوں کے لیے عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔