- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
مصنوعی مٹھاس ہمارے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے
شمالی کیرولائنا: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ڈائٹ سوڈا اور چوئینگ گم جیسی اشیاء میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جانے والی مصنوعی مٹھاس ’سکرالوز‘ ہمارے خلیوں میں موجود ڈی این اے مواد کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ہمارے ڈی این اے میں ایک جینیاتی کوڈ ہوتا ہے جو ہمارے جسم کی نشونما کو دیکھتا ہے اور یہ سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ صحت کے متعدد مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈی این اے کو اس طرح نقصان پہنچانے والی شے کے لیے جینوٹاکسک کی تکنیکی اصطلاح استعمال کی جاتی۔اس تحقیق میں محققین نے خاص طور پر سکرالوز-6-ایسیٹیٹ کا مطالعہ کیا۔ 2018 میں چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ کیمیائی مرکب سکرالوز کے جسم میں تحول کے بعد وجود میں آتا ہے۔
نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی بائیو میڈیکل انجینئر سوزین شِفمین نے بتایا کہ یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق فی روز فی شخص 0.15 مائیکرو گرام تمام جینوٹاکسک مرکبات کی موجودگی تشویش کا باعث ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ سکرالوز ملے میٹھے مشروبات پینے سے، سکرالوز-6-ایسیٹیٹ کی مقدار متعین حد سے بڑھ جاتی ہے۔ اور اس میں سکرالوز-6-ایسیٹیٹ کی وہ مقدار شامل نہیں ہے جو سکرالوز کی کھپت کے بعد میٹابولائٹ کی صورت بنتی ہے۔
اس تشویش ناک صورتحال کے پیشِ نظر محققین غذائی معیار کی نگرانی کرنے والی ایجنسیوں کو چینی کی متبادل اشیاء کے غذاؤں میں استعمال سے متعلق حفاظتی ضوابط پر نظر ثانی کی درخواست کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔