جے شاہ یہ کیا تماشہ تھا

جے شاہ نے شیڈول کا اعلان پہلے کر دیا تو ان کو فائدہ نہیں بلکہ اوچھی حرکت کا نقصان ہی ہوا


Saleem Khaliq July 22, 2023
جے شاہ نے شیڈول کا اعلان پہلے کر دیا تو ان کو فائدہ نہیں بلکہ اوچھی حرکت کا نقصان ہی ہوا (فوٹو: ٹوئٹر)

''اب پی سی بی کیا اعلان کرے گا جے شاہ نے تو ایشیا کپ کا پورا شیڈول ہی جاری کر دیا'' لاہور کے ہوٹل میں جب ایک نوجوان صحافی نے میرے کان میں سرگوشی کی تو میں چونک گیا،فورا موبائل پر چیک کیا تو حیرت سے زیادہ افسوس ہوا۔

میں نے اپنے ساتھی عباس رضا سے کہا کہ یہ بھارتی بورڈ سے ہماری کوئی خوشی کیوں دیکھی نہیں جاتی، اگر جے شاہ چند منٹ انتظار کر لیتے تو کیا ہو جاتا، ویسے یہ بات واضح ہے کہ بھارت ہماری کرکٹ میں کامیابیوں سے خوش نہیں، ایشیا کپ پر شروع سے اس کی بُری نظریں ہیں، جب دنیا بھر کی ٹیمیں پاکستان آ چکیں تو بھارت کو کیا مسئلہ ہے۔

وہ بھی اپنی ٹیم بھیج دیتا تو آرام سے پورا ایونٹ یہیں ہو جاتا لیکن اس سے دنیا بھر میں ہماری واہ واہ ہوتی جو پڑوسیوں کو بالکل بھی پسند نہ آتی،پہلے دورے سے انکار کیا،پھر یو اے ای میں میچ نہ رکھنے کی ضد کرنے لگے، اب ہائبرڈ ماڈل کے تحت 9 میچز سری لنکا میں کرانے کا فیصلہ کر لیا، سب جانتے ہیں کہ وہاں بارش رنگ میں بھنگ ڈالے گی لیکن صرف پاکستان سے مخالفت کے چکر میں وہاں میچز کرانے پر اصرار کیا۔

گوکہ شیڈول سامنے آنے سے اس تقریب کا سسپنس ختم ہو گیا تھا مگر وقار یونس اور محمد حفیظ سمیت کئی سابق کرکٹرز کی موجودگی سے دلچسپی برقرار رہی، زینب عباس نے اپنے روایتی بہترین انداز میں میزبانی کی اور کرکٹرز سے ایشیا کپ کی یادوں پر سوال کیے،مجھے تقریب سے قبل رات کو دعوت نامہ ملا،جنھوں نے بلایا ان کا اصرار تھا کہ آنا ضرور ہے، صبح 11 بجے تک کوئی ارادہ نہ تھا مگر پھر اچانک ایئرپورٹ چلا گیا جہاں چانس پر ٹکٹ ملی، آخر میں جہاز پر سوار ہونے کا موقع بھی مل گیا،جب فلائٹ لینڈ ہوئی تو لاہور میں بارش جاری تھی۔

وہاں سے ہوٹل پہنچا تو وہاں عالیہ رشید، اشرف چوہدری، عقیل احمد،اظہر مسعود اور قادر خواجہ سمیت کئی صحافیوں سے ملاقات ہوئی، یہ سب فیلڈ کے بڑے نام ہیں،قادر نے بڑی تیزی سے اپنے کام کی بدولت شہرت حاصل کی ہے،پی سی بی کا پورا اسٹاف وہاں موجود تھا، جب بھی مینجمنٹ تبدیل ہو سب کو اپنی فکر لاحق ہو جاتی ہے۔

ان دنوں بھی ایسا ہی ہے،البتہ ذکا اشرف صرف انہی افراد کو سائیڈ لائن کر رہے ہیں جن کے کام اور رویے پر شکایات ملی ہوں،چونکہ چیئرمین سے سوال جواب کا سیشن نہیں تھا اس لیے کوئی بڑی بریکنگ نیوز سامنے نہ آئی، ورنہ پہلا سوال ہی جے شاہ کی جانب سے شیڈول کے حوالے سے ہونا تھا،ذکا اشرف کی خاص بات یہ ہے کہ وہ سب کو عزت دیتے ہیں۔

انھوں نے ڈنر بھی سابق کرکٹرز کے ساتھ کیا اور سب سے ملکی کرکٹ کی بہتری کے حوالے سے مشورے طلب کرتے رہے، میں نے اپنے ذرائع سے پتا کیا ہے، اس معاملے پر پی سی بی نے خاموشی ہی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اب تیر کمان سے نکل چکا،اے سی سی کا کہنا ہے کہ ہم نے نہیں جے شاہ نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے شیڈول جاری کیا، بدقسمتی سے ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ کوئی اسٹینڈ لے سکیں کیونکہ بھارت نے اپنی دولت کے بل بوتے پر نہ صرف آئی سی سی بلکہ دیگر بورڈز کو بھی قابو میں کر رکھا ہے۔

میٹنگ میں جب فنانشل ماڈل کا معاملہ موخر کرنے کی بات ہوئی تو کسی نے پاکستان کا ساتھ نہ دیا کیونکہ بیشتر کو بی سی سی آئی کوئی نہ کوئی فائدہ پہنچا دے گا، اصل افسوس آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ ورلڈکپ پرومو دیکھ کر ہوا، اس میں پاکستان کو یکسر نظرانداز کیا گیا، ٹاپ بیٹر بابر اعظم کا ذکر ہی نہیں ہے، یقینا جس نے بھی اسے بنایا اس کا تعلق بھارت سے ہی ہوگا،خیر یہ لوگ جتنے پاکستان کو سائیڈ پر کریں کوئی فرق نہیں پڑنے والا، آپ یہ سوچیں کہ اگر احمد آباد میں سوا لاکھ تماشائیوں کے سبب ہماری ٹیم نے بھارت کو ہرا دیا۔

بابر اعظم نے ورلڈکپ میں کئی سنچریاں بنا دیں، ٹیم نے ٹرافی جیت لی اور قومی پرچم تھام کر گراؤنڈ کا چکر لگایا تو ان لوگوں کا کیا حال ہوگا، تب کیسے پاکستان کو چھپائیں گے، اس تنگ نظری کا جواب عمدہ کارکردگی سے ہی دیا جا سکتا ہے اور گرین شرٹس اس کے مکمل اہل ہیں، اگر صرف ویڈیوز بنانے سے ورلڈکپ جیتا جا سکتا تو سارے ٹائٹلز بھارت کے ہی ہوتے،ایک پرومو میں نہ آنے سے بابر اعظم کی نمبرون رینکنگ ختم نہیں ہو گئی لیکن بھارتی چہرہ سب کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔

جے شاہ نے شیڈول کا اعلان پہلے کر دیا تو ان کو فائدہ نہیں بلکہ اوچھی حرکت کا نقصان ہی ہوا،البتہ آئی سی سی کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے، آئندہ ایسی ویڈیوز کی منظوری دینے سے پہلے تمام امور کو ذہن میں رکھیں، باقی پاکستان نے خاموش رہ کر درست کیا،کراچی واپس آتے ہوئے ایئرپورٹ لانج میں مجھے ذکا اشرف صاحب کے ساتھ کچھ وقت گذارنے کا موقع ملا، میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ بھارتی بورڈ کواس اوچھی حرکت کا کوئی جواب دیں گے،اس پر انھوں نے مسکراتے ہوئے اپنے مخصوص انداز میں وہی بات کہی کہ '' جواب میں نہیں ہماری ٹیم دے گی،بابر اعظم دے گا۔

بس ورلڈکپ کا انتظار کریں،اگر حکومت نے ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت دی تو انشا اللہ کارکردگی سے پورے بھارت کو جواب مل جائے گا'' اسی قسم کی سوچ میری بھی ہے،واقعی بیٹ اور گیند سے دینے والے جواب کا زیادہ اثر ہوگا، خیر ابھی تو ایشیا کپ قریب ہے۔

اس ایونٹ کا کامیاب انعقاد پاکستان میں 2025 کی چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے، یہ چار میچز ہی آگے جا کر میزبانی بچانے میں کام آئیں گے، پی سی بی آفیشلز کو بھی سازشوں سے دوررہتے ہوئے بااحسن انعقاد کیلیے مکمل کوششیں کرنی چاہیئں کیونکہ یہ ان کی نوکری نہیں ملکی وقار کا سوال ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

مقبول خبریں