(میڈیا واچ ڈاگ)-ابھی تو میں جوان ہوں

سدرہ ایاز  جمعرات 29 مئ 2014
صنف نازک عمر کی معاملے میں ذرا حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں۔ چاہے کوئی بچی ہو، لڑکی یا پھر کوئی خاتون ۔۔۔۔ اگر آپ ان سے ایسا کوئی بھی سوال کریں گے جس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ان کی عمر سے ہو تو وہ فورا برا مان جائیں گی۔ فوٹو فائل

صنف نازک عمر کی معاملے میں ذرا حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں۔ چاہے کوئی بچی ہو، لڑکی یا پھر کوئی خاتون ۔۔۔۔ اگر آپ ان سے ایسا کوئی بھی سوال کریں گے جس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ان کی عمر سے ہو تو وہ فورا برا مان جائیں گی۔ فوٹو فائل

اب یہ بات کون نہیں جانتا کہ صنف نازک عمر کی معاملے میں ذرا حساس طبیعت کی مالک ہوتی ہیں۔ چاہے کوئی بچی ہو، لڑکی یا پھر کوئی خاتون ۔۔۔۔ اگر آپ ان سے ایسا کوئی بھی سوال کریں گے جس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ان کی عمر سے ہو تو وہ فورا برا مان جائیں گی۔ شاید یہ ایک فطری عمل ہے اب کوئی مجھ سے بھی عمر کے بارے میں سوال کرے گا تو مجھے بھی برا لگ سکتا ہے۔ خیر عام خواتین کی عمر کو تو چھوڑیے یہاں تو ہیروئنیں بھی اپنی عمر چھپاتی پھرتی ہیں۔

ابھی کل ہی کی بات ہے میری ایک دوست نے مجھے فیس بک پر ہماری یعنی لالی ووڈ کی مشہور اداکار میرا کی ایک وڈیو بھیجی۔ وڈیو دیکھ کر تو میں حیران ہی رہ گئی۔  میرا صاحبہ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹر کو اپنی عمر سے متعلق صفائیاں پیش کررہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ میری ایج ہمیشہ سے بہت کامپلیکیٹڈ ہے اور ’’گوگلز‘‘ میں بھی بہت زیادہ غلط انفارمیشن  ہے لیکن میں اتنا کہ سکتی ہوں کہ ابھی میں 30 کے اندر اندر ہوں ابھی میں لڑکی ہی ہوں‘‘۔ اف میرا کا یہ بیان سن کر تو میں حیران بھی ہوئی اور شرمندہ بھی۔ حیران اس لئے کہ  پچھلے 20 سال سے میرا لالی ووڈ کی فلموں میں آرہی ہیں لیکن آج بھی وہ اپنے آپ کو 20 کا ہی سمجھتی ہیں۔ اور شرمندگی اس لئے کیونکہ میری طرح ہزاروں لوگوں نے میرا کی ویڈیو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ غیر ملکی سطح پر بھی دیکھی ہوگی۔  جب ہماری ہیروئنز ہی اپنی عمر کے بارے میں اس طرح کے بیانات دیں گی تو لوگوں کے ذہنوں میں ان کے بارے میں کیا تاثر ابھرے گا۔  ایک طرف تو ہم ہر چیز میں بالی ووڈ کی فلموں سے مقابلہ کرتے ہیں تو دوسری جانب صرف عمر کے معاملے کو لے کر تنازعات کا شکار ہیں۔

جی ہاں صحیح سنا آپ نے تنازعات۔ لالی ووڈ کی سینئر فنکارہ سنگیتا بیگم میرا کا یہ بیان سنتے ہی میدان میں آگئیں اور انہوں نے فورا ہی میرا کو مفت مشورے سے نوازنا شروع کردیا کہ میرا اب سینئر ہوچکی ہیں لہذا اب انہیں ہیروئن کے بجائے بڑی بہن جیسے کردار میں آنا چاہئے۔ سچ کہوں تو مجھے سنگیتا جیسے سینئر فنکارہ سے اس قسم کے کسی بیان کی توقع نہیں تھی۔ بڑے اکیلے میں بچوں کو کتنا ہی کیوں نہ ڈانٹ دیں لیکن دنیا کے سامنے سے ان کی غلطیاں چھپاتے ہیں۔ یہاں میں میرا کو ہرگز بچی کہنے کے حق میں نہیں ہوں میں تو تجربے کے لحاظ سے بڑے چھوٹے کی بات کررہی ہوں۔ اب خیر سے میرا بھی کہاں چپ رہنے والی تھیں انہوں نے بھی سنگیتا بیگم کو تنبیہ کردی کہ وہ اپنی عمر کا لحاظ کریں اور اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے کرنا چھوڑ دیں۔ بلکہ میرا نے تو یہاں تک کہ دیا کہ سنگیتا میرے خلاف ایسی باتیں کرکے صرف سستی شہرت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ مجھے تو یہ بیان پڑھ کر بہت ہنسی آئی بھلا اب میرا کو کون سمجھائے کہ سنگیتا بیگم کو اس عمر میں سستی شہرت کی نہیں بلکہ خدمت خلق اور دعاؤں کی ضرورت ہے۔ نہیں نہیں میرا مطلب یہاں سنگیتا صاحبہ کی عمر کو تنقید کا نشانہ بنانا ہرگز نہیں میں تو صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ ملک میں فلم انڈسٹری کی بحالی کے علاوہ اور بھی بہت سے اہم مسائل ہیں۔ اگر ہمارے اداکار و فنکار آگے بڑھ کر ان مسائل پر توجہ دیں اور ان کا حل تلاش کریں تو یقینا لوگ انہیں دعائیں دیں گے۔

ارے ابھی بات صرف یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ہماری نہیں بلکہ آپ کی نہیں پورے پاکستان کی باربی ڈول ریما خان نے حال ہی میں  ایک پروگرام میں اپنی دلکش مسکراہٹ کے ساتھ میرا اور سنگیتا کے درمیان جاری عمر کے تنازع پر تبصرہ فرما دیا۔ ایسا ویسا تو کچھ نہیں ریما نے تو بس اتنا ہی کہا ہے کہ وہ عمر کے کمپلیکس میں مبتلا نہیں لیکن بہت سے اداکارائیں ’نانیاں‘ بن کر بھی اپنی عمر چھپائی ہیں۔ ویسے ریما نے کچھ غلط تو نہیں کہا۔ مگر ابھی تک ریما کے اس بیان پر کسی بھی اداکارہ کی جانب سے کوئی جوابی بیان سننے میں نہیں آیا۔ یا ہوسکتا ہے وہ ابھی سوچ ہی رہی ہوں کہ ریما کو کس دلکشی کے ساتھ جواب دیا جائے کہ ان کی معاشرے میں عزت بھی بنی رہے اور ان کا پیغام بھی پہنچ جائے۔ غالبا آپ لوگ یہاں عزت کی بات نہیں سمجھے اب دیکھیں ریما نے صحیح وقت پر لالی ووڈ انڈسٹری کو خدا خافط کہ کر شادی کا فیصلہ کیا۔ عوام نے بھی ان کے اس فیصلے کی پھرپور حمایت کی اور یوں وہ گھونگٹ گرائے ایسے معزز  پیا دیس سدھار گئیں جس نے ان کی عزت میں چار چاند لگا دیئے۔

لیں جناب بات کہاں سے کہاں نکل گئی اصل مسئلہ تو بیچ میں ہی رہ گیا۔ میں تو صرف یہاں ایک انتہائی چھوٹا سا عمر کا مسئلہ بیان کرنا چاہتی تھی۔ جس کا حل آج یا کل یا شاید صدیوں تک ممکن ہی نہیں۔ آخر کار صنف نازک عمر کے معاملے میں حساس جو ٹھہریں۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔