کیسے بناتی ہیں آپ گھر کا بجٹ؟

شمائلہ شفیع  پير 9 جون 2014
آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ لگا کر مسائل پر قابو پائیے۔ فوٹو: فائل

آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ لگا کر مسائل پر قابو پائیے۔ فوٹو: فائل

بہت سے گھریلو اخراجات کی تکمیل کے لیے ہمیں انتظار کرنا پڑتا ہے کہ کب تنخواہ ملے اور کب ہماری ضرورت پوری ہو۔

بعض اوقات اس کے لیے 10 دن پہلے سے انتظار شروع ہو جاتا ہے اور تنخواہ بھی مزید 10 دن تاخیر سے ملتی ہے۔ اس سے صورت حال مزید ابتر ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں بہت زیادہ مسائل جنم لیتے ہیں۔ اسی بنا پر گھر کا ماحول بھی متاثر ہونے لگتا ہے۔۔۔ ازدواجی تلخیاں بڑھتی ہیں، مرد حضرات کو شکایت ہوتی ہے کہ وہ تو ساری تنخواہ گھر پر دیتے ہیں، مگر ان کی بیویاں کفایت سے خرچ نہیں کر پاتیں، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ مرد تو اپنا غصہ عورت پر نکال دیتا ہے، لیکن بے چاری عورت کیا کرے۔

ادھر خواتین کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ اس قدر منہگائی میں اخراجات کی تکمیل اب ممکن نہیں، لیکن ٹھہریے حالات کو دوش دینے سے پہلے اس سوال کا جواب دیجیے، کیا آپ منصوبہ بندی سے خرچ کرتی ہیں۔ اگر نہیں تو پھر جان لیجیے کہ آپ کے معاشی حالات اتنے خراب نہیں، جتنے آپ کی ناسمجھی نے بگاڑ دیے ہیں۔ بس آپ کو تھوڑی سی سمجھ داری درکار ہے۔ اپنی آمدنی اور اخراجات کا تخمینا لگائیے اور پھر اسی حساب سے خرچ کیجیے۔ مالی استحکام منصوبہ بندی کے ذریعے آتا ہے۔  اس طریقہ کار کو ہم گھر کا بجٹ بنانا کہہ سکتے ہیں۔

اپنی آمدنی اور اخراجات کا ایک اندازہ لگانے کے بعد آپ دیکھیں گی کہ اخراجات کافی زیادہ ہیں۔ لہٰذا اس پر نظر ثانی کریں اور جو اخراجات کم ہو سکتے ہیں، انہیں گھٹائیں اور ساتھ ہی بچوں کی فیس، گھر کا کرایہ، بجلی، گیس، ٹیلی فون اور پانی وغیرہ کے بلوں کے لیے رقم اور ان کی آخری تاریخ  بھی ذہن میں رکھیں۔ یہ وہ اخراجات ہوتے ہیں، جنہیں ہمیں مقررہ تاریخ میں ادا کرنا پڑتا ہے۔ عدم ادائیگی کی صورت میں مسائل کھڑے ہوتے ہیں اور اضافی پیسوں کی صورت میں خرچ الگ بڑھتا ہے، جب کہ ہمارے دیگر اخراجات وہ ہوتے ہیں، جو کافی حد تک ہمارے اختیار میں ہوتے ہیں۔ ہم چاہیں، تو اس میں کچھ کمی یا تاخیر کر سکتے ہیں۔ جیسے گھر کے کھانے پینے کا خرچ، کپڑوں کی خریداری یا دیگر غیر ہنگامی ضروریات وغیرہ۔

جب آپ اپنی آمدنی وخرچ کو ضبط تحریر میں لاتی ہیں، تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ پیسے کہاں اور کیسے خرچ کرنے ہیں اور اس مہینے آپ کن اخراجات کے بغیر بھی کام چلا سکتی ہیں۔ جب آپ کو پورے مہینے کے اخراجات کا علم ہو گا، تو یقیناً آپ دیکھیں گی کہ پیسوں کی تنگی کافی حد تک کم ہو گئی ہے۔

ہمارے کچھ اخراجات ایسے ہوتے ہیں، جن کا ہمیں پہلے سے علم نہیں ہوتا۔ اس لیے ان اخراجات کے بعد ایک دم سے پیسوں کا سارا توازن بگڑ جاتا ہے۔ اس لیے ہر مہینے کچھ نہ کچھ رقم اس مد میں بھی بچاتی رہیں، تاکہ اس موقع پر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس میں شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں شرکت، مہمانوں کی آمد وغیرہ کے اخراجات اور بیماری وغیرہ کے لیے کچھ رقم مستقل محفوظ رکھیں۔

ایسی اشیا کو اپنی خریداری کی فہرست سے نکال دیجیے، جن کے بغیر بھی آپ کا گزارہ ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی ایسی چیزوں کو اختیار کیجیے، جس سے آپ کے اخراجات کی بچت ہو۔ مثلاً اپنے ناشتے اور کھانے کے دسترخوان پر ایسی چیزوں کو ترجیح دیں، جو کہ زیادہ گراں نہ ہوں۔ اسی طرح روزمرہ استعمال کی چیزوں میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ پہلی بار یقیناً آپ کو اس ضمن میں کچھ دقت پیش آئے گی، لیکن اگلے ہی مہینے آپ بہ آسانی اندازہ لگا سکیں گی کہ اس فہرست میں کیا کیا ردو بدل کیا جانا بہتر ہوگا۔

راشن منگاتے ہوئے توازن اختیار کریں۔ بعض خواتین مہینے میں ایک ہی بار آٹا، گھی، دال، چاول اور دیگر مسالا جات منگا لیتی ہیں۔ ان کی مقدار کئی مہینوں کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اس سے یہ نقصان ہوتا ہے کہ ہمارے پاس پیسوں کی کمی ہو جاتی ہے۔ چناں چہ جب یہ مسئلہ درپیش ہو تو صرف حسب ضرورت ہی خریداری کریں، تاکہ آپ کا بجٹ متاثر نہ ہو اور دیگر ضروری اخراجات کے لیے رقم موجود رہے۔

مہینے کے آخر میں بچ جانے والی چیزوں کا جائزہ لیں اور اسی حساب سے اپنے اگلے مہینے کی فہرست تیار کریں۔ اگر آپ دیکھیں کہ آپ پورے مہینے کی چیزیں بہ یک وقت منگانے سے آپ کے دیگر اخراجات متاثر نہیں ہو رہے، تو آپ پورے مہینے کا راشن وغیرہ ایک ساتھ بھی منگا سکتی ہیں۔

اگر ماہانہ بلوں کی رقم بڑھ جائے، تو پھر دیگر اخراجات میں کمی کریں اور کوشش کریں کہ کسی سے ادھار کرنے کی نوبت نہ آئے۔ دوسری طرف بچت کرنے پر بھی توجہ دیں۔ خریداری کے لیے بچت بازاروں سے استفادہ کریں، تاکہ اخراجات متوازن رکھنے میں مدد ملے۔ بچوں کو ٹیوشن خود پڑھائیں۔ بڑے بچوں کو کہیں کہ وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو ٹیوشن دیں۔ غیر ضروری پنکھے، بتی اور دیگر برقی آلات بند رکھیں۔ کوشش کریں کہ سب ایک ہی کمرے میں اٹھیں، بیٹھیں، تاکہ دیگر کمروں میں جلنے والی بجلی کی بچت ہو سکے۔ بچوں کو بھی اس کی تاکید کریں۔ پانی ضایع ہونے سے بچائیں۔ اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہاتھ دھوتے وقت جب وہ صابن مل رہے ہوتے ہیں تو نل کھلا رہتا ہے اور جتنا پانی وہ ہاتھ دھونے میں استعمال کرتے ہیں ، اس سے کئی گنا زیادہ پانی ضایع کر دیتے ہے۔

اگر آپ ہماری ان باتوں پر عمل کریں گی، تو یقیناًاپنے شوہر اور سسرال کا دل جیت سکتی ہیں اور ساتھ ہی خاطر خواہ  حد تک اپنے معاشی مسائل پر بھی قابو پا سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔