
الیکشن کمیشن نے نااہلی ریفرنس میں پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی عدم پیشی کے باعث سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف اثاثہ جات میں تضاد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
عمر ایوب آج بھی پیش نہ ہوئے، جونئیر وکیل نے کہا کہ سنئیر وکیل پشاور ہائی کورٹ میں ہیں اس لئے پیش نہیں ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کے وکیل کی استدعا مان لی اور عمر ایوب کو جواب جمع کرانے کےلئے ایک اور موقعہ دیدیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت دی کہ نہیں اگلی تاریخ دے دیں، عمر ایوب اثاثہ جات کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
ادھر عمر ایوب کی الیکشن کمیشن اثاثہ جات کیس کے خلاف دائر ضمنی درخواستوں پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید نے کی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمر ایوب کے خلاف اثاثہ کیس انکوائری شروع کی ہے، اثاثہ جات سے متعلق عمر ایوب نے رکارڈ فراہم کیا ہے، اور یہ الیکشن سے پہلے کے معاملات ہے، الیکشن کے بعد الیکشن کمیشن اس کو نہیں سن سکتا۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے سٹے آرڈر ختم کرنے کے لئے درخواست دیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے استدلال کیا کہ عمر ایوب نے سٹے آرڈر لیا ہے، اور قانون مطابق 90 دنوں میں الیکشن کمیشن نے اثاثہ جات نمٹانا ہوتا ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ ہم آخری تاریخ دیتے ہیں، 12 اگست کو آپ کو سنیں گے،عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواست گزار کے خلاف 12 اگست تک کارروائی نہ کریں، 12 اگست کو سب کو سنیں گے، سماعت ملتوی نہیں کرے گے۔
پشاور ہائی کورٹ نے سماعت 12 اگست تک ملتوی کردی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید نے کی۔
وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزئی ایڈوکیٹ نے کہا کہ عمر ایوب کو سزا ہوئی ہے یہ اپیل دائر کرنا چاہتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو عدالت نے سزا سنائی ہے، ان کو گرفتار ہونا ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ اس نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا ہے، اور وہاں پر پیش ہونے کے لئے وقت مانگ رہا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی ہے، اور جوڈیشل کمیشن کے ممبر رہے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے کہا کہ یہ اب مجرم ہے، ان کو عدالت نے سزا سنائی ہے، عمر ایوب نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ بتایا چاہتا ہوں، اگر اجازت دیں،
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ جی آپ بتائیں، عمر ایوب نے کہا کہ فیصل آباد، سرگودھا،اور دیگر اضلاع میں میرے خلاف ایف آئی آر درج ہے، ان میں پیش ہورہا ہوں، میں عدالتوں میں پیش ہورہا ہوں، میں کئی بار قومی اسمبلی کا ممبر اور وفاقی وزیر رہا ہوں، عدالت نے مجھے سنے بغیر سزا سنائی ہے، مجھے اتنا ٹائم دیں کہ میں وہاں پر اپیل دائر کرو، اپیل تو میرا حق ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ کتنی سزا ہوئی ہے،؟ عمر ایوب نے کہا کہ مجھے 10 سال قید کی سزا سنائی ہے،عدالت نے کہا کہ ٹھیک ہے، اس کو دیکھتے ہیں۔
عدالت نے عمر ایوب کو 8 اگست تک حفاظتی ضمانت دی اور کہا کہ 8 اگست تک عمر ایوب وہاں عدالت جائیں۔
















