جدید ٹیکنالوجی اور جنگیں

اسٹار لنک کے سیٹلائٹ نیٹ ورک نے یوکرین کو جنگ کے دوران مواصلات میں مسلسل مدد فراہم کی


کنول زہرا August 24, 2025

 ٹیکنالوجی نے عالمی سطح پر سیاسی اور عسکری طاقت کے توازن کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ معلومات کی تیز ترین ترسیل اور جدید مواصلاتی نظاموں کی بدولت جنگوں کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو چکا ہے۔ اب محض روایتی ہتھیار ہی نہیں بلکہ نیٹ ورک، ڈیٹا اور رابطہ بھی جنگ کی اہم کڑی بن چکے ہیں۔ 

اس حوالے سے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس اسٹار لنک ایک ایسا نظام ہے، جس نے عالمی سطح پر انٹرنیٹ کی فراہمی میں انقلاب برپا کیا ہے۔ بظاہر یہ ایک نجی کمپنی کی جانب سے انٹرنیٹ کی سہولت کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے، مگر موجودہ عالمی حالات نے ظاہر کیا ہے کہ اسٹار لنک کا کردار صرف تجارتی یا شہری سہولت تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک مؤثر فوجی آلہ بن چکا ہے۔

 روس اور یوکرین تنازعہ نے دنیا کو یہ سمجھایا ہے کہ جدید جنگیں کس حد تک ٹیکنالوجی پر منحصر ہوگئی ہیں۔ روس نے یوکرین کی فوجی و سویلین رابطہ کاری کے نظام کو نشانہ بنایا، خاص طور پر زمینی نیٹ ورک اور انٹرنیٹ انفرا اسٹرکچرکو بری طرح نقصان پہنچایا۔ ایسے میں یوکرین نے اسٹارلنک سیٹلائٹس کی مدد سے اپنا انٹرنیٹ کنکشن بحال کیا۔

اسٹار لنک کے سیٹلائٹ نیٹ ورک نے یوکرین کو جنگ کے دوران مواصلات میں مسلسل مدد فراہم کی، جس سے وہ اپنی فوجی کارروائیوں کو بہتر طریقے سے منظم کر سکے۔ یوکرین کے لیے اسٹار لنک ایک طاقتور ہتھیار ثابت ہوا، جس نے نہ صرف ان کی رابطہ کاری کو بحال کیا بلکہ روسی حملوں کے دوران ڈیجیٹل کنٹرول سینٹرز کی جگہ لینے میں مدد دی۔

یہ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز، جوکبھی صرف شہریوں کی سہولت کے لیے استعمال ہوتی تھیں، اب عسکری حکمت عملی کا اہم حصہ بن چکی ہیں۔ اس طرح کی خدمات جنگ کے میدان میں شفاف اور مستحکم رابطے کی ضمانت دیتی ہیں، جس کی بدولت فورسز اپنی حرکات و سکنات کو بہتر طریقے سے ہم آہنگ کر سکتی ہیں۔

اسرائیل غزہ کشیدگی کے دوران بھی اسٹار لنک کی موجودگی اہم رہی۔ رپورٹوں کے مطابق، اسرائیل میں اسٹار لنک کی سروسزکو جلدی فعال کیا گیا جب کہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ میں اس کی سروس دستیاب نہیں تھی۔ یہ فرق اسٹار لنک کی خدمات کی جغرافیائی اور سیاسی ترجیحات کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں ایک طرف اسرائیل کو اس جدید نیٹ ورک سے فائدہ پہنچا، وہیں فلسطینی علاقے ان سہولتوں سے محروم رہے۔

 یہ معاملہ واضح کرتا ہے کہ اس جیسے نجی ادارے عالمی سیاست میں طاقتور کھلاڑی بن چکے ہیں اور ان کی خدمات صرف تجارتی یا انسانی امداد کے لیے نہیں بلکہ سیاسی اور عسکری مفادات کے تحت بھی محدود یا مہیا کی جاتی ہیں۔اس جیسے ادارے کی اس غیر مساوی رسائی نے متعدد سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ آیا یہ سروسز واقعی غیر جانبدار ہیں یا پھر ان کے پیچھے طاقتور ممالک کی سفارتی ترجیحات کار فرما ہیں۔

ایلون مسک کی دلچسپی بھی بھارت میں واضح نظر آتی ہے، جہاں وہ ٹیسلا کی فیکٹریاں قائم کر رہے ہیں اور اسٹار لنک کی سروسزکو بھارت میں متعارف کرانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔ ایسے میں اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی یا تنازع ہوتا ہے، تو اسٹار لنک ممکنہ طور پر بھارت کی حمایت یا کم ازکم اس کے مفادات کے مطابق کام کرے گا، اگر اسٹار لنک یا کسی اور سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس کو بھارت فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرے تو پاکستان کی حساس معلومات اور رابطہ کاری پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کو اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے سنجیدہ اور واضح حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ موجودہ عالمی حالات اور اسٹار لنک جیسے ادارے کے بڑھتے ہوئے کردار کو دیکھتے ہوئے چند اہم سفارشات یہ ہیں۔

پاکستان کو اس ادارے اور دیگر غیر ملکی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے حوالے سے جامع قانون سازی کرنی چاہیے۔ کسی بھی غیر ملکی سروس کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دینے سے پہلے قومی سلامتی کے اداروں کی منظوری ضروری قرار دی جائے، اگر اسٹارلنک پاکستان میں کام کرے تو اس کے تمام نیٹ ورک کی نگرانی اور ڈیٹا ٹریفک پر مکمل کنٹرول ہونا چاہیے۔

حساس اداروں کے قریبی علاقوں میں اس کے استعمال کو سختی سے محدود کیا جائے تاکہ قومی سلامتی کے حوالے سے کسی قسم کا خطرہ پیدا نہ ہو۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی ڈیجیٹل خودمختاری پر زور دے اور مقامی سیٹلائٹ اور انٹرنیٹ نیٹ ورک بنانے کے منصوبے شروع کرے۔

اس سے ملکی دفاع اور رابطے پر بیرونی انحصار کم ہو گا۔ عوام اور اداروں کو جدید ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات سے آگاہ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ دانشمندانہ انداز میں ٹیکنالوجی کا استعمال کر سکیں۔ عسکری اور سویلین حکام کو مل کر ایسے منصوبے بنانے چاہئیں جو ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ تکنیکی ترقی کو بھی فروغ دیں۔

اس انٹرنیٹ ادارے کی یہ خدمات صرف چند ممالک یا مخصوص خطوں تک محدود نہیں بلکہ اس کا اثر دنیا بھر میں محسوس کیا جا رہا ہے۔ امریکا، یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں اس انٹرنیٹ ادارے اسٹار لنک کو اہمیت دی جا رہی ہے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی رسائی کے لیے۔ ساتھ ہی،کئی ترقی پذیر ممالک میں بھی اس کے فوائد دیکھے جا رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی سیاسی اور فوجی مقاصد کے لیے اس کے استعمال پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اس انٹرنیٹ ادارے کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے جو زمینی انفرا اسٹرکچر سے آزاد ہے، اس لیے جنگ یا قدرتی آفات میں بھی اس کا رابطہ قائم رہتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نئی جنگی حکمت عملی تیارکی جا رہی ہے جو دشمن کے مواصلاتی نظام کو متاثر کرنے یا اپنے رابطوں کو محفوظ رکھنے پر منحصر ہے۔

پاکستان جیسے ملک کے لیے، جہاں انفرا اسٹرکچر اور سیکیورٹی کے مسائل موجود ہیں، اسٹارلنک جیسی جدید ٹیکنالوجی کا آنا ایک موقع بھی ہے اور چیلنج بھی۔ ایک طرف یہ ملک کے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے، تو دوسری طرف اس کے ممکنہ فوجی اور سیاسی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اس ٹیکنالوجی کو قبول کرے بلکہ اس کے ممکنہ نقصانات سے بچاؤ کے لیے پہلے سے تیار رہے۔ اس مقصد کے لیے نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ ماہرین، سائنسدانوں اور عوام کو بھی مل کرکام کرنا ہوگا۔
 

مقبول خبریں