اسلام آباد:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے مانیٹری پالیسی کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر رکھنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم نہیں کررہا، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے، بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے بچنے کے لیے شرح سود کو بلند رکھا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں اراکین نے مانیٹری پالیسی کی جانب سے شرح سود کو کم نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
رکن کمیٹی جاوید حنیف نے کہا کہ مانیٹری پالیسی نے شرح سود کو 11 فیصد پر رکھا ہوا ہے جو کہ حقیقی مہنگائی سے 4 فیصد سے زائد ہے۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ مانیٹری پالیسی شرح سود پر بہت زیادہ محتاط ہے کبھی کبھار شرح سود میں کمی سے معیشت کو سہارا چاہیے ہوتا ہے۔ شرمیلا فاروقی نے کہا کہ معاشی شرح نمو کو بڑھانے کے لیے شرح سود کو کم کیا جائے، مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ میں ہونا چاہیے۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارا خیال ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے، بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے بچنے کے لیے شرح سود کو برقرار رکھا جا رہا ہے، آئندہ مانیٹری پالیسی کا اجلاس 15 ستمبر کو ہوگا جس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی معاشی صورتحال کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
اجلاس میں ایس ای سی پی نے کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی بل 2025ء سے متعلق سفارشات پیش کردیں۔ کمیٹی نے سی ایس آر پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی سفارش کی تھی۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ سی ایس آر کو لازمی یا رضاکارانہ طور پر لاگو کرنے کا سوال ہے، اگر سی ایس آر کو لازمی قرار دینا ہے تو یہ نیا ٹیکس ہوگا، اگر یہ نیا ٹیکس ہے تو اس کو نئے بجٹ کے طور پر دیکھا جائے اسٹیک ہولڈرز نے تجویز دی ہے کہ سی ایس آر کو لازمی قرار نہ دیا جائے کئی کمپنیاں سی ایس آر قانون پر عمل درآمد کر رہی ہیں کئی کمپنیاں ایک فیصد سے زیادہ بجٹ سی ایس آر پر خرچ کر رہی ہیں بعض کمپنیوں کا کہنا ہے کہ سی ایس آر کو ایک فیصد سے زیادہ نہ بڑھایا جائے۔
سید نوید قمر نے کہا کہ جن کمپنیوں نے آج تک سی ایس آر قانون پر عملدرآمد نہیں کیا وہ آج کیوں کریں گے؟ حکومت کا خیال ہے کہ ایک ارب روپے کے منافع پر ایک کروڑ کے سی ایس آر سے کاروبار تباہ ہوجائیں گے۔
چیئرمین ایس ای سی پی نے بتایا کہ اس سلسلے میں امریکن بزنس کونسل، پاکستان بزنس کونسل اور او آئی سی سی آئی سے مشاورت کی ہے، کارپوریٹائزیشن سے متعلق ہمارے تحفظات ہیں۔
چیئرمین ایس ای سی پی کمیٹی نے سی ایس آر بل 2025ء آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔