کراچی:
ملیر کے علاقے کالا بورڈ کے قریب گزشتہ اتوار کو نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے اینکر اور صحافی امیتاز میر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے۔
اینکر اور صحافی امتیاز میر ملیر کالا بورڈ کے قریب گزشتہ اتوار کو فائرنگ سے زخمی ہوگئے اور انہیں طبی امداد کے لیے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک ہفتہ زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
پولیس نے حملے کا مقدمہ سعود آباد تھانے میں درج کیا تاہم اب تک کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
اہل خانہ نے بتایا کہ امتیاز میر کی تدفین کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھونے سینئر اینکر پرسن امتیاز میر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا اور مرحوم کی مغفرت اور ان کے اہل خانہ کے لیےصبر کی دعا کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فائرنگ سے زخمی سینئر صحافی امتیاز میر کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور آئی جی پولیس کو قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا اور کہا کہ امتیاز میر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لواحقین کے ساتھ انصاف ہوگا اورحکومت اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے پرعزم ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجيل انعام میمن نے اپنے بیان میں صحافی امتیاز میر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امتیاز میر ایک محنتی اور نڈر صحافی تھے، جنہوں نے ہمیشہ عوامی مسائل کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ امتیاز میر پر حملے میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ صحافیوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، امتیاز میر پر حملہ کے ذمے دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔