اسلام آباد:
متنازع ٹوئٹ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کو فرد جرم پڑھ کر سنا دی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے کیس پر سماعت کی۔ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ملزمان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے چارج سننے کے بعد اقرار یا انکار کا کوئی جواب نہ دیا گیا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ ہم اپنا وکیل کریں گے اسکے بعد اس حوالے سے عدالت کو جواب دیا جا سکتا، ہماری دستاویزات کے حوالے سے ایک نئی درخواست ہے، جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں ہوگا فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ کون سی دستاویزات ہیں جو نہیں دیے گئے؟
عدالت نے پراسیکیوشن کو ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وفقہ کر دیا۔
کمرہ عدالت کے باہر پولیس اہلکار تعینات کرکے سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
وقفے کے بعد سماعت
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ریاست علی آزاد، صدر ڈسٹرکٹ بار نعیم گجر اور سابق صدر ڈسٹرکٹ بار قیصر امام بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سابق صدر ڈسٹرکٹ بار قیصر امام نے کہا کہ سر آپ جوڈیشری کے چند ججز میں سے بہترین جج ہیں۔
عدالت نے 161 کے بیان اور دیگر ڈاکومنٹس کے حوالے سے دائر متفرق درخواست پر فیصلہ لکھوا دیا۔ پراسیکیوشن کی جانب ڈاکومنٹس ایمان مزاری اور ہادی علی کو فراہم کر دیے گئے۔
پراسیکیوشن کی جانب سے پہلے تحریری بیان سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا تاہم بعد میں تحریری بیانات کی نقول فراہم کر دی گئیں۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ نے ایف آئی اے میں جمع کروائے گئے تحریری بیان کے حصول کے لیے درخواست دی تھی۔