کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے داخلوں کی منسوخی کیخلاف داؤد یونیورسٹی کے طلبا کی درخواست پر فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ہائیکورٹ میں داؤد یونیورسٹی کے طلبا کے داخلے کی منسوخی سے متعلق متاثرہ طلبا کی یونیورسٹی فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ طلبا کے امتحانات ہونے والے ہیں، اگر طلبا کو امتحانات کی اجازت نہ ملی تو تعلیمی نقصان ہوگا۔ طلبا کے داخلے منسوخ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور طلبا کو امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ امتحانات سے قبل فریقین سے جواب طلب کرلیتے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کمیٹی کی سفارشات پر سنڈیکیٹ کے فیصلے سے قبل ہی متاثرہ طلبا کا داخلہ بند کردیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ متاثرہ طلبا پر جھگڑے کے الزامات کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ کوئی شکایت یا شواہد موجود نہیں۔ بغیر کسی انکوائری یا شواہد کے طلبا کے مستقل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ متاثرہ طلبا کوکمیٹی کے روبرو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع تک نہیں دیا گیا۔
عدالت نے فریقین کو 17 اکتوبر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔