تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے نئے سیاسی اتحاد کی رجسٹریشن کے معاملے پر دائر درخواست پر الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی، درخواست میں مشترکہ انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کی بھی استدعا کی گئی ہے۔
سیاسی اتحاد کیلئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کا نام حاصل کرنے کیلئے مصطفیٰ نواز کھوکھر الیکشن کمیشن پہنچے، انہوں نے اتحاد کا نام کسی اور کو دینے کی مخالفت کی۔
ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے سماعت کی، درخواست میں مشترکہ انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کی بھی استدعا کی گئی ہے، امن تحریک کے علی شیر، فلاحی تحریک کے فضل امین اور ویلفئیر پارٹی کے محمد فاروق کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔
فضل امان خان نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے اتحاد کی رجسٹریشن کیلئے کوئی درخواست نہیں دی،
ہمیں تو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے معلوم ہوا کہ ہم نے کوئی درخواست دائر کی ہے، تینوں درخواست گزاروں نے درخواست سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست دائر کر دی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مؤقف اپنایا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے نام سے محمود اچکزئی کی سربراہی میں اتحاد قائم کیا گیا تھا۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ ہم نے خود سے تو نوٹس جاری نہیں کیا، کسی نے تو درخواست دی ہو گی۔
حکام الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواست ہمارے پاس پاکستان امن تحریک کے لیٹر ہیڈ پر آئی تھی، ممبر پنجاب نے کہا کہ اس درخواست کا فرانزک ہونا چاہیے، آپ اپنے لیگل ایڈوائزر سے مشاورت کریں اور اگر غلطی سے درخواست دی ہے تو معافی مانگ لیں، اگر آپ نے درخواست دی تھی اور اب ڈر گئے ہیں تو واپس لے لیں ورنہ کارروائی ہو گی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کر دی، الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں سے تحریری بیانات طلب کر لیے۔
ممبر بلوچستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن مناسب آرڈر جاری کرے گا، درخواست گزاروں نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تحریک تحفظ ائین کے نام سے سیاسی اتحاد کی رجسٹریشن کی درخواست کی گئی، ہم حیران ہو گئے کہ اتحاد تو پہلے سے موجود ہے، یہ درخواست کس نے دے دی، کمیشن کے سامنے سماعت کے دوران تینوں درخواست گزاروں نے درخواست سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران ہی تینوں نے اپنی درخواست واپس لینے کے لیے ایک اور درخواست جمع کروا دی، موجودہ حالات بتاتے ہیں کہ ملک کو آئین اور قانون کے مطابق نہیں چلایا جا رہا۔