عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب 10 گھنٹے طویل دھرنا ختم،

عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر تینوں بہنوں نے اڈیالہ روڈ کے قریب دھرنا دیا تھا


عمران اصغر November 19, 2025
فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر اڈیالہ جیل کے قریب اُن کی بہنوں نے 10 گھنٹے طویل دھرنا دیا، پولیس نے منتشر نہ ہونے پر مظاہرین کو گرفتار جبکہ علیمہ، عظمی اور نورین خان کو تحویل میں لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی میں اڈیالہ روڈ پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا دھرنا 10 گھنٹوں تک جاری رہا، پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کر کے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔

مذاکرات میں ناکامی کے بعد راولپنڈی پولیس نے دھرنے کے شرکا کے خلاف کریک ڈاون شروع کیا اور مرد کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردیں۔

پولیس کریک ڈاؤن کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا دھرنا جاری ہے۔

اس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے لاٹھی چارج اور سڑک پر پانی چھوڑا تاہم عمران خان کی بہنوں اور دیگر رہنماؤں نے واپس جانے سے انکار کیا۔

راولپنڈی پولیس نے دوبارہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو واپس جانے کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تو اس دوران رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک اور ممبر کے پی اسمبلی مینا خان آفریدی پولیس سے الجھے اور اس دوران دھکم پیل بھی ہوئی۔

شاہد خٹک اور مینا خان آفریدی نے پولیس افسران اور ممبران کو دھمکیاں دیں جبکہ پولیس نے دونوں کو پیچھے دھکیل دیا۔

اس کے بعد پولیس نے موقع سے خواتین کارکنان کو بھی گرفتار کیا۔

بعد ازاں پولیس نے فائنل ایکشن کے طور پر عظمیٰ خان، نورین خان کو تحویل میں لیا اور پولیس موبائل میں بیٹھا کر چکری کی طرف روانہ کیا جبکہ علیمہ خان اپنی گاڑی میں روانہ ہوئیں اور دھرنا ختم ہوگیا۔

علیمہ خان نے پولیس ایکشن کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیڈیز پولیس نورین نیازی کو گھسیٹ رہی تھیں، یاد رکھنا آج تک ہم شرافت میں بیٹھے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سب کو بتا رہی ہوں کہ شرافت میں ہم نے انکا ہر اصول فالو کیا ہے، آج میری بہنوں کے ساتھ جو سلوک کیا،عورتیں انکو سڑک پر گھسیٹ رہی تھی،ہم نے جاکر انکو بچایا۔

دوسری جانب معاون خصوصی برائے اطلاعات خیبر پختونخوا نے علیمہ خان کے پرامن دھرنے پر پنجاب پولیس کے لاٹھی چارج کی شدید مذمت کی۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے کہا کہ پرامن مظاہرین پر تشدد ناقابلِ قبول اور غیر جمہوری اقدام ہے، تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، تشدد سے سچ کو دبایا نہیں جا سکتا، پنجاب حکومت کی ہائی ہینڈڈنس شرمناک، ذمہ داران کو فوراً جوابدہ بنایا جائے۔ بانی چیئرمین کی بہنوں اور  خواتین مظاہرین پر تشدد ریاستی طاقت کا خطرناک استعمال، ناقابلِ برداشت ہے۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ خان کی بہنوں کے احتجاج پر لاٹھی چارج جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مقبول خبریں