شہر قائد کے علاقے سچل میں پولیس نے مبینہ طور پر جرمنی سے آنے والے نوجوان کو گھر سے مبینہ طور پر اغوا کیا اور رہائی کے عوض دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے شہری کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے۔ متاثرہ اہل خانہ کے مطابق چار روز قبل لاپتا ہونے والے نوجوان عمر نصیر کی گاڑی سول مجسٹریٹ کی جانب سے تھانہ سچل پر کیے گئے چھاپے کے دوران برآمد کر لی گئی۔
منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں ورثا کے مطابق مجسٹریٹ کے چھاپے کے چند گھنٹے بعد ہی لاپتا نوجوان کو بھی رہا کر دیا گیا۔
نوجوان کے وکیل سراج مشوری نے الزام عائد کیا ہے کہ سعدی ٹاؤن چوکی کے انچارج ممتاز چانڈیو نے عمر نصیر کو گھر سے اغوا کیا۔
وکیل کا مزید کہنا ہے کہ چوکی انچارج کی جانب سے نوجوان کی رہائی کے بدلے 2 کروڑ روپے بھتے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ واقعے کے بعد اہلِ خانہ اور قانونی نمائندوں نے اعلیٰ حکام سے واقعے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واقعے کے حوالے سے پولیس حکام کا مؤقف جاننے کی کوشش کی گئی، تاہم تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔