اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظوری کا اعلان اسرائیل کے وزیرِ خزانہ بیتزلئیل سموٹریچ نے کیا۔ کابینہ نے 19 نئی یہودی بستیوں کو باضابطہ طور پر تعمیر اور قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان میں دو ایسی بستیاں بھی شامل ہیں جو 2005 میں انخلا کے دوران ختم کی گئی تھیں، لیکن اب دوبارہ قائم کی جائیں گی۔ اس فیصلے کے ساتھ گذشتہ چند برسوں میں منظور کی جانیوالی مجموعی بستیوں کی تعداد 69 تک پہنچ گئی ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے تحت مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر غیر قانونی سمجھا جاتا ہے، اور اس پر اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے تنقید کی ہے۔ فلسطینی رہنماؤں اور عرب ممالک نے اس منصوبے کی شدید مذمت کی ہے، اسے فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسرائیلی-فلسطینی تصادم اور مغربی کنارے میں امن کے عمل کے لیے مزید خطرے کا باعث ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق یہ بستیوں کی توسیع فلسطینی علاقوں کو مزید تقسیم کرنے اور مستقبل میں ایک مستقل فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔