راولپنڈی:
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں کرپشن، اختیارات سے تجاوز اور غفلت برتنے میں ملوث 7 افسران و اہلکاروں کو محکمانہ سزائیں سنا دی گئیں۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار راجا نے اردل روم میں ذاتی شنوائی کے بعد سزائیں سنائیں، جس میں 3 افسران و اہلکاروں کو ملازمتوں سے برخاست اور 4 کو سروس ضبطگی و ترقی روکنے کی سزائیں دی گئیں۔
حکام کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار راجا کی زیر صدارت اردلی روم کا انعقاد کیا گیا اور محکمے میں کرپشن، اختیارات سے تجاوز اور غفلت برتنے میں ملوث افسران و اہلکاروں کے کیسز کی سماعت کرکے انکے خلاف محکمانہ کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے۔
کرپشن، اختیارات سے تجاوز اور غفلت میں ملوث مجموعی طور پر 7 افسران و اہلکاروں کو سزائیں سنائی گئیں۔
انسپکٹر فخر عباس اور کانسٹیبل غلام مصطفیٰ کو غیر قانونی چھاپہ مار کارروائی اور بھتہ خوری کے الزامات اور اے ایس آئی احسن مسکین کو سیالکوٹ ایئرپورٹ پر مسافر سے رقم لینے کے الزام میں ملازمت سے برخاست کر دیا گیا۔
نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تعینات انسپکٹر فہد اقبال کی غیر قانونی امیگریشن کلیئرنس کے الزام میں 2 سال، سب انسپکٹر کرن فرید کی غیرقانونی امیگریشن کلیئرنس پر 1 سال اور سیالکوٹ ایئرپورٹ پر سب انسپکٹر وسیم عبید کو غیر قانونی امیگریشن کلیئرنس کے الزام میں 2 سال کے لیے ترقی روکنے کی سزائیں دی گئی۔
اسی طرح، سب انسپکٹر تنزیل رسول کو کراچی ایئرپورٹ پر غیر قانونی امیگریشن کلیئرنس پر 2 سال کے لیے عہدہ تنزلی کی سزا دیتے ہوئے اے ایس آئی بنا دیا گیا۔
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجا کا کہنا تھا کہ محکمانہ احتساب کا مقصد قانونی اور پیشہ ورانہ معیارات پر سختی سے عمل کو یقینی بنانا ہے۔ کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے والے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
رفعت مختار راجا کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن، غفلت اور ناقص تفتیش میں ملوث اہلکاروں کی ایف آئی اے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ادارے کو کرپشن اور کالی بھیڑوں سے پاک کرنے کے لیے سخت احتسابی عمل جاری ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ احتسابی عمل سے ہی انسانی اسمگلنگ اور کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ غفلت برتنے والے افسران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔