برطانیہ کے علاقے بریڈ فورڈ کی رہائشی سدرہ نوشین کے گھر سے گزشتہ برس ایک کروڑ ڈالر کی منشیات کپڑوں، بالٹیوں، وال پیپرز اور بیگز سے برآمد ہوئی تھی۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سدرہ نوشین پاکستان سے برطانیہ ہیروئن اسمگل کرنے والے ایک منظم گروہ کا اہم حصہ تھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نیٹ ورک کے ذریعے ملک بھر میں منشیات سپلائی کی جا رہی تھی۔ سدرہ کے فون سے پاکستان میں موجود سہولت کار کے ساتھ سیکڑوں پیغامات بھی ملے۔
این سی اے کے بقول ان پیغامات میں سدرہ نوشین اپنے پاکستانی سہولت کاروں کو برطانیہ میں منیشات کی ترسیل اور تقسیم کا منصوبہ بتارہی تھیں۔
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ سدرہ نوشین نے کئی کلوگرام منشیات برطانیہ میں مختلف افراد تک پہنچائی اور ایک موقع پر انہیں بریڈ فورڈ کے ایک مجرمانہ گروہ سے ڈھائی لاکھ پاؤنڈ کی رقم بھی ملی۔
عدالت میں سماعت کے دوران انہوں نے ہیروئن درآمد کرنے اور سپلائی کرنے کے الزامات تسلیم کرلیے۔
بریڈ فورڈ کی کراؤن کورٹ میں سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ بظاہر سادہ زندگی گزارنے والی سدرہ نوشین درحقیقت ایک بڑی منشیات سازش کا مرکزی کردار تھیں اور پیسے کے لالچ میں وہ نشے اور تباہی کے اس کاروبار کا حصہ بنیں۔
عدالت نے کہا کہ سدرہ نوشین نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ ان کی منفی سرگرمیوں سے معاشرے کو کس قدر نقصان پہنچ سکتا ہے کیوں کہ ان کی واحد دلچسپی دولت کمانے میں تھی۔
عدالت نے پاکستانی نژاد 34 سالہ سدرہ نوشین کو منشیات کے مقدمے میں ساڑھے 21 سال قید کی سزا سنا دی۔ جس کے بعد انھیں ملک بدر کردیا جائے گا۔