سال 2025 دنیا بھر کے لیے قدرتی آفات اور بڑے حادثات کے حوالے سے ایک انتہائی تباہ کن سال ثابت ہوا۔
سیلاب، زلزلے، جنگلاتی آگ اور طیاروں کے حادثات نے مختلف خطوں میں ہزاروں افراد کی جانیں لیں اور کھربوں ڈالر کا مالی نقصان ہوا، جبکہ کئی ممالک کا بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا۔
دسمبر کے وسط میں امریکا کی ریاست واشنگٹن میں شدید سیلاب آئے جنہوں نے سکاجٹ کاؤنٹی کو متاثر کیا۔ سوماس اور ہیملٹن جیسے قصبے زیرِ آب آ گئے، جہاں سوماس کے تقریباً 75 فیصد گھروں کو نقصان پہنچا اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ اسی ماہ انڈونیشیا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں 846 افراد ہلاک اور 547 لاپتہ ہو گئے، جبکہ ہزاروں مکانات اور زرعی زمین تباہ ہو گئی۔
جنوری میں امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگنے والی شدید جنگلاتی آگ نے لاس اینجلس کے اطراف کے علاقوں کو جلا کر رکھ دیا۔ اس آگ میں کم از کم 16 افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی اور 135 سے 150 ارب ڈالر تک کا معاشی نقصان ہوا۔
نومبر میں جنوبی تھائی لینڈ میں غیر معمولی سیلاب آئے جنہوں نے ہات یائی شہر کو ڈبو دیا، بعض علاقوں میں پانی کی سطح تین میٹر تک پہنچ گئی اور یہ آفت 10 صوبوں تک پھیل گئی۔
زلزلوں کے حوالے سے بھی 2025 ایک خوفناک سال رہا۔ جنوبی فلپائن میں دو طاقتور زلزلوں میں 7 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ مشرقی افغانستان میں آنے والے زلزلے میں تقریباً 1400 افراد جان سے گئے جبکہ 3000 زخمی ہوئے۔ روس کے جزیرہ نما کامچٹکا میں 8.8 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کی لہریں آئیں، جبکہ میانمار میں مارچ میں آنے والے زلزلے میں 3470 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
سال 2025 میں طیاروں کے حادثات نے بھی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ بھارت میں ایئر انڈیا کی پرواز 171 احمد آباد سے لندن روانگی کے فوراً بعد تباہ ہو گئی، جس میں 242 میں سے 241 مسافر جاں بحق ہو گئے، جبکہ زمین پر بھی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
فروری میں الاسکا میں بیرنگ ایئر کی ایک پرواز لاپتہ ہو کر برفانی علاقے میں تباہ ملی، جس میں تمام 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ جون میں روس کی انگارا ایئر لائنز کا انتونوف طیارہ خراب موسم کے باعث جنگل میں گر کر تباہ ہوا اور تمام 48 مسافر جان سے گئے۔
نومبر میں جنوبی سوڈان میں امدادی سامان لے جانے والا ناری ایئر کا طیارہ بھی حادثے کا شکار ہوا، جس میں عملے کے تینوں ارکان ہلاک ہو گئے۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی، ناقص حفاظتی اقدامات اور شدید موسمی حالات ان تباہیوں کی بڑی وجوہات ہیں، جبکہ آئندہ برسوں میں ایسی آفات کے مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔