تازہ خوراک کے ذریعے ڈپریشن بھگائیے

شمائلہ شفیع  پير 3 نومبر 2014
مختلف سبزیاں، پھل اور مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق  فوٹو: فائل

مختلف سبزیاں، پھل اور مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق فوٹو: فائل

دنیا میں ڈپریشن کے مریضوں میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے۔ اس کی وجہ ان کی نازک مزاجی اور ذمہ داریوں کا بوجھ قرار دیا جاتا ہے۔

ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق مختلف سبزیاں، پھل اور مچھلی کھانے والے افراد کو ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے برعکس وہ افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیا کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان میں یہ امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ حالیہ تحقیق کے مطابق یہ نتائج اوسط عمر کے 3500 سرکاری ملازمین پر پانچ سال تک کی جانچ کا نتیجہ ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق برطانیہ میں خوراک اور ذہنی دباؤ کے حوالے سے پہلی بار ایسی تحقیق کی گئی ہے۔

ماہرین نے تحقیق میں شامل 3500 افراد کو دو گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک گروپ کو ایسی خوراک مہیا کی گئی جو سبزیوں، پھلوں پر مشتمل تھی، جب کہ دوسرے گروپ کو مٹھائیاں، تلا ہوا کھانا اور تیار گوشت جیسی خوراک دی گئی۔ بعد ازاں دونوں گروپوں میں شامل افراد کا طبی ریکارڈ، عمر، تعلیم، جسمانی سرگرمیاں اور تمباکو نوشی کی عادات کے مطابق مشاہدہ کیا گیا۔

مشاہدہ میں دونوں گروپوں میں شامل افراد میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے نتائج بہت مختلف تھے۔ ایسے افراد جن کو سبزیاں وغیرہ دی گئی تھیں، ان میں دوسرے افراد کے مقابلے میں ڈپریشن کے پچیس فیصد کم امکانات تھے، جب کہ ایسے افراد جو پہلے سے تیار شدہ اشیا کھاتے تھے، ان کو ڈپریشن کا مرض لاحق ہونے کا 75 فی صد زیادہ خطرہ تھا۔ مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر اینڈری میک کلوچ Dr.Andrew McCulloch کا کہنا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ہماری خوراک کا ذہنی صحت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی تحقیقات اس لیے لازمی ہونی چاہیے تاکہ بیماریوں کو زیادہ بہتر طور پر جان سکیں۔ ان کے بقول موجودہ دور میں کم صحت بخش خوراک کھانے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ برطانیہ کی آبادی تازہ تیار کردہ کم غذائیت، شکر اور موٹاپے والی خوراک کھاتی ہے۔ ہم لوگوں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں، جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں انہیں تازہ خوراک کے بجائے فاسٹ فوڈ کے ریستوران وافر مقدار میں میسر ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں عادتاً  اور روایتاً بھی تازہ خوراک کے بہ جائے دیگر چیزوں کا استعمال بڑھ رہا ہے، جس میں توازن اختیار کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ تازہ چیزوں کی افادیت سے لطف اندوز ہویا جا سکے اور ساتھ  ہی ڈپریشن اور اسی نوع کے دیگر خطرات کو بھی کم کیا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔