بارشیں رحمت یا زحمت

کیا ہمارے ارباب بست و کشاد اس بہانے کشکول برداری کے کے مواقع تلاش کرنے کے سوا اور کچھ نہیں سوچ سکتے؟


Editorial July 12, 2015
بے شمار انسانی زندگیاں بھی محفوظ ہو جائیں گی جن کی قیمت کا اندازہ مال و دولت میں نہیں کیا جا سکتا۔ فوٹو: فائل

ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، حالیہ بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آنا شروع ہو گئی اور علاقوں میں سیلاب آ گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہر سال کی طرح جگہ جگہ سے حادثات کی خبریں بھی آنے لگی ہیں اور ہمارے وہ ادارے جن کو قوم کے اربوں کھربوں روپے سے سال بھر پالا جاتا ہے ان کی طرف سے پھرتیوں کے نمائشی مظاہرے ہی دیکھنے میں آ رہے ہیں ۔

ماضی کی طرح امسال بھی مجبور و بے بس عوام اپنی مدد آپ کے تحت ہنگامی طور پر بچاو کی کوششیں کرتے رہیں گے یا پھر سیلاب سے بچاؤ کے لیے حسب روایت پاک فوج کو ہی میدان میں اترنا پڑے گا۔ یہ صورتحال افسوسناک ہے کہ سال بسال ایک ہی انداز کی ہڑبونگ کے مظاہرے ہمارے قومی تشخص کو کس قدر بھونڈے انداز میں اقوام عالم کے سامنے پیش کرتے ہیں۔

کیا ہمارے ارباب بست و کشاد اس بہانے کشکول برداری کے کے مواقع تلاش کرنے کے سوا اور کچھ نہیں سوچ سکتے؟ یہ طوفانی بارشوں کا سیلابی پانی جو انسانی بستیوں کی بربادی اور قیمتی فصلوں کی تباہی کا باعث بن جاتا ہے حقیقت میں اس قدر قیمتی ہوتا ہے کہ اسے آب حیات کا نام دیا جا سکتا ہے بشرطیکہ اس پانی کو محفوظ کرنے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے۔ یہ اس قدر بے پناہ اہمیت کا مسئلہ ہے کہ باقی کے تمام مسائل اس کے مقابلے میں ہیچ ہیں۔

اگر صرف اس ایک مسئلے پر کما حقہ طور پر قابو پا لیا جائے تو اس سے ہر سال فصلوں اور مویشیوں کو پہنچنے والا اربوں روپے کا نقصان بچ جائے گا اور بے شمار انسانی زندگیاں بھی محفوظ ہو جائیں گی جن کی قیمت کا اندازہ مال و دولت میں نہیں کیا جا سکتا۔

مقبول خبریں