صحت کے لیے مضر

کبھی کبھی ہمیں کچھ دیکھ کر کچھ سن کر یا کچھ پڑھ کر بڑی ہنسی آجاتی ہے


Saad Ulllah Jaan Baraq December 03, 2015
[email protected]

کبھی کبھی ہمیں کچھ دیکھ کر کچھ سن کر یا کچھ پڑھ کر بڑی ہنسی آجاتی ہے اور ظاہر ہے کہ جتنی ''بڑی'' ہنسی ہوتی ہے اتنا ہی اس کے پیچھے ''بڑا'' رونا بھی ہوتا ہے لیکن چونکہ ہنسی کے ساتھ ہزار لوگ ہوتے ہیں اور رونے کو شیئر کرنے والے بہت کم ملتے ہیں اس لیے ہم بھی رونے کو دبا کر ہنسی آگے کر دیتے ہیں۔

سو اس وقت ہنسی بلکہ بہت بڑی ہنسی اس بات پر آرہی ہے کہ ایک ''ابھرتے'' ہوئے بلکہ ابھرے ہوئے بلکہ بہت بڑا ''ابھار'' پیدا کرنے والے لیڈر ''عوامی مفادات'' کی خاطر برسر اقتدار پارٹی میں شامل ہو گئے اور چونکہ وہ اکیلے نہیں بلکہ اپنی ایک عدد پارٹی یا صحیح معنی میں ایک لمیٹڈ کمپنی کے ایم ڈی بھی ہیں جو پارٹی یا کمپنی سے بھی زیادہ ایک گینگ سے مشابہت رکھتی ہے اس لیے ظاہر ہے کہ اس پارٹی یا اس کمپنی یا اس گینگ کی ساری چھوٹی بڑی سوئیاں بھی ان کے ساتھ ہی چلی گئی ہوں گی ''عوامی مفادات'' کے لیے، یقین کرنا پڑے گا کہ یہ عوامی مفادات کا جذبہ کتنا شدید ہوتا ہے کہ لوگ سب کچھ تیاگ کر اسی کے ہو جاتے ہیں کس کس کو کس کس طرح کہاں کہاں لے جاتا ہے

جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار
اے کاش جانتا نہ تیری رہگذر کو میں

کبھی کبھی ہم سوچتے ہیں کہ ہمارے یہ لیڈر اور ان کے حامی موالی سب کے سب ''عوامی مفادات'' کی خاطر جو کچھ کرتے ہیں اس کے بدلے میں جب یہ اگلے جہاں کو سدھار جائیں گے تو کسی سوال و جواب کے بغیر سیدھے سیدھے گرین چینل کے ذریعے جنت میں داخل ہوں گے، یہ لوگ نہ صرف عوامی مفادات کے لیے سب کچھ کرتے ہیں اپنا خواب و خور آرام نیند حتیٰ کہ دولت تک تیاگ کر ''عوامی مفادات'' میں جت جاتے ہیں مطلب یہ کہ عوامی مفادات کے لیے کیا کیا کچھ کرتے ہیں اور کیا کیا کچھ نہیں کرتے گویا کہہ سکتے ہیں کہ

ہم نے کیا کیا نہ ترے عشق میں محبوب کیا
صبر ایوب کیا گریہ یعقوب کیا

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بہت کچھ کرتے ہیں پارٹیاں بدلتے ہیں حتیٰ کہ وزارت کا کشٹ بھی اٹھا لیتے ہیں فنڈز کو ٹھکانے لگانے کا دشوار کام بھی کر لیتے ہیں لیکن عوامی مفادات پر سمجھوتہ بالکل نہیں کرتے، پارٹی بدل لیں گے دین و ایمان کی قربانی دے لیں، ضمیر کا گلا گھونٹ دیں گے حالانکہ وہ پیدائشی طور پر مردہ پیدا ہوتا ہے لیکن مجال ہے کہ ذرا بھی عوامی مفادات پر سمجھوتہ کریں خدا برا وقت نہ لائے وزارت پر سمجھوتہ کر لیں گے فنڈز پر بھی سمجھوتہ ہو سکتا ہے ایک دو نشستوں پر ہو سکتا ہے لیکن عوامی مفادات پر؟ نہیں نہیں اور ہزار بار نہیں بمطابق ایک پشتو ٹپہ

پہ لدرہ زم تو بے او باسم
ستا د یاری توبہ مے خولے لہ نہ راز ینہ

یعنی میں راہ چلتے توبہ توبہ کرتا رہتا ہوں لیکن تیری یاری سے توبہ؟ ... توبہ توبہ زبان پر نہیں آتا

دل میں کیا نہیں میرے ہمدم
ہر سخن تا بہ لب نہیں آتا

سوچا اتنی بڑی قربانی دے چکے ہیں کہ عوامی مفادات کے لیے اپنی پارٹی یا کمپنی یا گینگ تک قربان کر رہے ہیں تو چلو اس بے مثل ہستی کے دیدار سے خود کو مشرف کیا جائے، آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارے ''پر'' جو سر پر ہیں بڑے نازک ہیں اور ایسے آتشین مقامات پر بری طرح جل جاتے ہیں اس لیے خود کفالت سے کام لیتے ہوئے تصورات کی دنیا میں داخل ہو گئے ایسے موقع پر ہم سب کچھ اپنے سامنے حاضر کر لیتے ہیں جن سے چاہے ملاقات کر لیں جن کو دو چار تھپڑ ٹھڈے مارنا ہیں وہ مار لیتے ہیں بلکہ اکثر لوگوں کو کچا کچ چھریاں مار مار کر قتل بھی کر ڈالتے ہیں۔

مثال کے طور پر ''چھوٹے بش'' کو ہم نے اسی طریقے سے کم از کم دس بار قتل کیا ، وجہ عراق افغانستان وغیرہ نہیں بلکہ ہماری ذاتی پرخاش تھی جو اس قتالہ عالم آبنوسی حسینہ کالی دیوی کنڈولیزا رائس کی وجہ سے اس کے ساتھ پیدا ہوئی تھی کم بخت اس کا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہا تھا چنانچہ ہم نے بھی ایک نئی تیز دھار چھری خریدی اور اس وقت بھونکا کیے جب تک اسے اس مخمصے میں نہیں ڈالا کہ سانس کس سوراخ سے لے اور بات کس سوراخ سے کرے، چنانچہ اب ابھرتے ہوئے بلکہ ابھرے ہوئے بلکہ بقول جوش ملیحہ آبادی ...مرے جو بنا کا دیکھو ابھار ... لیڈر کو بلایا جو اپنی پارٹی سمیت برسر اقتدار پارٹی میں شامل ہوا ہے اور اسے انٹرویو کیا، آپ کے لیے قوم کے لیے اور عوامی مفادات کے لیے جو درج ذیل ہے

س :ہاں تو جناب کیسے ہیں آپ؟
ج : بہت اچھا ہوں تمباکو صحت کے لیے مضرہے
س : سنا ہے آپ
ج : تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س :وہ تو ہمیں پتہ ہے اس لیے تو آپ تمباکو سے دور دور رہتے ہیں
ج : کیوں کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س :سنا ہے آپ نے اپنی پارٹی میرا مطلب ہے کمپنی یا گینگ کو برسر اقتدار گروپ آف کمپنیز میں ضم کر لیا
ج : صرف عوامی مفادات کی خاطر ۔۔۔ کیوں کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س : اچھا اچھا عوامی مفادات کی خاطر ؟ آپ تو سیاست میں بھی عوامی مفادات کی خاطر آئے ہیں ورنہ آپ تو تمباکو
ج :تمباکو صحت کے مضر ہے
س : بالکل ہے، اس کا آپ سے زیادہ اور کس کو پتہ ہو گا، کیوں کہ خاندان تمباکو
ج : بالکل مجھے سب سے زیادہ پتہ ہے کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س : یہ بتائیں کہ یہ جو عوامی مفادات ہوتے ہیں یہ کس رنگ کے ہوتے ہیں کالے، سفید، نیلے، پیلے، سرخ، زرد
ج : پاکستان میں عوامی مفادات کا بنیادی رنگ تو سبز ہوتا ہے کیوں کہ سرسبز پاکستان کو سبزے نے ہی سرسبز کیا ہوا ہے لیکن تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س :کیا مطلب؟
ج : دیکھیں نا تمباکو کا رنگ پہلے تو سبز ہوتا ہے پھر سوکھنے پر زرد ہو جاتا ہے پھر آگے کالا پیلا رنگ رنگیلا ہو جاتا ہے کیوں کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س : عوامی مفادات اور تمباکو کا آپس میں کیا تعلق ہے
ج : بہت گہرا تعلق ہے میں نے کہا نا کہ عوامی مفادات بھی ابتداء میں تمباکو کے پتے کی طرح سبز تھے اس لیے تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س : اگر تمباکو صحت کے لیے مضر ہے تو عوامی مفادات بھی صحت کے لیے مضر ہوئے
ج : ہیں نا ۔۔۔ عوامی مفادات عوامی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں، اسی لیے تو ہم سیاسی لوگ ''عوامی مفادات'' کا علاج معالجہ کرتے ہیں ، تمباکو صحت کے لیے
س : مضر ہے مگر یہ علاج معالجہ
ج :دیکھو جس طرح ہر مرض کے مختلف مدارج ہوتے ہیں اسی طرح عوامی مفادات کے بھی مدارج ہوتے ہیں
س : مثلاً
ج : مثلاً تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س :وہ ہمیں معلوم ہے لیکن عوامی مفادات
ج : میں نے جب عوامی مفادات کو جوائن کیا
س :ہاں وہ آپ نے چھوٹا سا کلینک اپنے ضلع میں کھولا تھا عوامی مفادات کا کلینک
ج : اس میں ہم نے عوامی مفادات کا علاج معالجہ شروع کیا اچھی خاصی کامیابی ہوئی لیکن پتہ چلا کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے
س : اچھا پھر؟
ج : پھر ہم نے اس بڑے کلینک سے اتحاد کیا
س :اچھا
ج : لیکن پھر بھی ''عوامی مفادات'' زیادہ تھے اور تمباکو صحت کے لیے مضر تھا اس لیے ہم نے خود اس بڑے کلینک میں شامل کر لیا تاکہ عوامی مفادات
س : اچھا اچھا تو یہ بات ہے
ج : اور یہ بھی بات ہے کہ تمباکو صحت کے لیے مضر ہے۔

مقبول خبریں