عمران فاروق قتل کیس گرفتار ملزمان کے ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع

قاتل اور مقتول دونوں ہی برطانوی شہری ہیں اس لئے پاکستان مقدمے میں مدعی نہیں بن سکتا، وکیل معظم علی


ویب ڈیسک January 04, 2016
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ فوٹو: فائل

WASHINGTON: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی گئی ہے۔

ایف آئی اے نےعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان سید محسن، خالد محمود اور معظم علی خان کو چہرے ڈھانپ کر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی کے روبرو پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے کا حکم دیا تو معظم علی خان نے کہا کہ وہ اپنے چہرے سے کپڑا نہیں ہٹائیں گے کیونکہ وہ دہشت گرد نہیں۔ سماعت کے باقاعدہ آغاز پر ایف آئی اے کے تفتیشی افسر شہزاد ظفر نے جسمانی ریمانڈ میں 15 توسیع کی درخواست کی تاہم عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمان کو مزید 14 روز کے لئے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ عدالت نے ملزمان کو 18 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

سماعت کے دوران ملزم معظم علی کے وکیل منصور آفریدی نے اپنے دلائل میں کہا کہ سرکار نے 1992 میں عمران فاروق کے سر کی قیمت 7 لاکھ جب کہ بعد میں 50 لاکھ مقررکی،عمران فاروق فرار ہو کر لندن گئے جہاں انہوں نے برطانوی شہریت حاصل کی، 2010 میں لندن میں ہی ان کا قتل ہوا جب کہ ایف آئی اے نے مقدمہ 2015 میں پاکستان میں درج کیا، قتل کے مقدمے میں گرفتار ان کا موکل برطانوی شہری ہے یعنی قاتل اور مقتول دونوں ہی برطانوی شہری ہیں، اس صورت حال میں قانون کے مطابق پاکستان مقدمے میں مدعی نہیں بن سکتا۔

ریمانڈ کی استدعا کے خلاف منصور آفریدی نے کہا کہ ایف آئی اے بار بار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہی ہے، حتیٰ کہ عدالت کو یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ملزمان کے اب تک کتنے ریمانڈ ہوئے جو غیر قانونی ہے۔

مقبول خبریں