بجلی کا بریک ڈاؤن اصلاح کی ضرورت

پنجاب سمیت ملک کےمختلف حصوں میں جمعےکو ایک بار پھربجلی کابڑا بریک ڈاؤن بڑے مضمرات اور متضاد خبروں کے ساتھ سامنے آیا


Editorial January 24, 2016
توانائی کے نئے وسائل کی تلاش اور بجلی منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے ایک موثر میکنزم اور ڈیڈ لائن ناگزیر ہے۔ فوٹو: فائل

TOKYO: پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں جمعے کو ایک بار پھر بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن بڑے مضمرات اور متضاد خبروں کے ساتھ سامنے آیا۔ بجائے صورتحال کا نوٹس لینے اور بریک ڈاؤن کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کے حکومتی اقدامات کے باعث کنفیوژن مزید بڑھا، میڈیا کے مطابق شدید دھند کے باعث گدو تھرمل پاور ہاؤس کی 132 کے وی کے تار ٹوٹ کر دریا میں گر گئے جس سے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی9 گھنٹے معطل رہی۔

پنجاب میں صادق آباد، رحیم یار خان اور راجن پور جب کہ سندھ میں شکار پور، سکھر، جیکب آباد، کندھ کوٹ اور دیگر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ دوسری جانب دھند کے باعث پروازوں ٹرینوں کا شیڈول اگلے روز بھی متاثر ہوتا رہا، اسلام آباد ایئرپورٹ پر26 پروازیں تاخیر کا شکار، 6 منسوخ کر دی گئیں، رات 11 بجے کے بعد سے کوئی پرواز بھی لینڈ نہیں کر سکی۔ شدید دھند کے باعث باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پشاور کو عارضی طور پر بند کر کے 3 بین الاقوامی پروازوں کو لاہور اتارا گیا۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ بریک ڈاؤن ٹرانسفارمر پھٹنے سے ہوا اور یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں تاہم انھوں نے کہا کہ بجلی کا نظام فرسودہ ہو چکا ہے حکومت اس کو اپ گریڈ کر رہی ہے، عوام کو بریک ڈاؤن سے پہنچنے والی تکلیف کی انھوں نے معافی مانگی مگر اصل مسئلہ بجلی کے نظام کی شفافیت، بلا روک ٹوک فراہمی اور فالٹ فری ہونے کا ہے۔

لوڈ شیڈنگ ابھی تک جاری ہے جس کے دورانیہ کی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے تاہم ملک گیر بحث سے توانائی بحران ختم نہیں ہو سکتا اس کے لیے وفاقی حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔

توانائی کے نئے وسائل کی تلاش اور بجلی منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے ایک موثر میکنزم اور ڈیڈ لائن ناگزیر ہے، اطلاع ہے کہ سندھ نے بجلی کے منصوبہ کے لیے چین سے مدد مانگی ہے جب کہ چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا ہے کہ 969 میگاواٹ صلاحیت کا حامل نیلم جہلم پن بجلی منصوبے کا پہلا یونٹ جون 2017ء تک کام شروع کر دے گا جب کہ باقی تین یونٹ مرحلہ وار ایک ایک کر کے دسمبر 2017ء تک فعال ہو جائیں گے۔ اسی طرح نندی پور منصوبہ کی شفافیت سمیت دیگر پاور پروجیکٹس سے بھی بجلی کے حصول میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی اشد ضرورت ہے تا کہ ملک سے توانائی بحران کا خاتمہ ہو۔

مقبول خبریں