عید قرباں کے ملکی تقاضے اور عالمی منظر نامہ
امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے دہشتگردی کو دنیا کا بنیادی مسئلہ قراردیا ہے
ملک بھر میں سنت ابراہیمی پر عمل تیسرے روز بھی جاری رہا ، حکومتی اقدامات ، سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات اور قانون نافذ کرنے والے ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی کے باعث صورتحال معمول کے مطابق رہی ، دہشتگردی کے اندیشے دم توڑ گئے اور پورا عمل اسلامی جذبہ ایمانی کی اصل روح کے مطابق انجام پایا جب کہ عالم اسلام اور دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی مسلمانوں نے عید الاضحی روایتی جوش و خروش سے منائی ، جانوروں کی قربانی کی اور لاکھوں فرزندان توحید نے حج کے عالمگیر پیغام اخوت اور تسلیم و رضا کے لازوال اصول پر لبیک کہتے ہوئے مناسک حج ادا کیے۔
شیطان کو کنکریاِں ماریں، شہریوں نے حسب استطاعت قربانی میں مذہبی جوش وخروش سے حصہ لیا، مویشی تاجران نے سال بھر جن خوبصورت اور صحت مند گائے ، بیل، بکروں اور اونٹوں کو پال پوس کر عید الاضحی کے موقعے پر منڈیوں تک پہنچایا ان کی خریداری میں امسال قدرے جوش و خروش کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا ۔ تاہم یہ عید الاضحی کے وہ بنیادی مذہبی و دینی تقاضے تھے جن کی انجام دہی میں عالم اسلام نے تعلیمات اسلام سے اپنی وابستگی کا ثبوت پیش کیا اور اس ''فیضان ِ نظر '' کو تسلسل بخشنے کے عہد سے معمور کیا جس نے حضرت ابراہیم ؑکے لخت جگر حضرت اسماعیل ؑکو ایسے آداب فرزندی سکھائے جو رہتی دنیا تک عالم اسلام اور گلوبل ولیج کو حج کے روحانی فیوض و برکات سے روشناس کرتے رہیں گے۔
عید الاضحی سے ہمیں اخوت و محبت ، امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ طہارت و صفائی اور یکجہتی و جذبہ ایمانی کی مکمل ترجمانی کا احساس ملتا ہے مگر عید قرباں کے کچھ مقامی تقاضے بھی ہوتے ہیں، بلاشبہ مقامی انتظامیہ آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کی پابند ہے ، سندھ ، پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا انتظامیہ نے جو اقدامات کیے آیندہ اس سے زیادہ موثر انتظامات ہونے چاہئیں، چنانچہ یہ امر خوش آیند ہے کہ بعض شہروں میں خوش اسلوبی سے آلائشوں کو ٹھکانے لگایا گیا، بلدیہ کی گاڑیاں مصروف رہیں۔
لاہور میں نسبتاً صفائی کے اقدامات سرعت سے انجام پانے کی اطلاعات ملیں، ضلع سطح پر ہنگامی اقدامات ہوئے، شہریوں کو آلائشوں کو اٹھانے کے لیے بڑے پلاسٹک بیگ مہیا کیے گئے تاہم کئی مقامات پر صورتحال خراب رہی، ادھر کراچی میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے صفائی کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ، وزیر اعلیٰ سندھ نے سخت ہدایات جاری کیں، مگر بعض مضافاتی اور کم ترقی یافتہ علاقوں اور ٹاؤنز میں عوامی شکایات پر فوری عمل نہیں ہوا، وہاں آلائشوں کے ڈھیر بدستور فٹ پاتھوں پرپڑے نظر آئے اور ان سے تعفن اٹھتا رہا ، یہی صورتحال دیگر صوبوں کے بعض علاقوں میں موجود تھی۔ حکومت نے کھالیں جمع کرنے کے لیے جو روڈ میپ اور انتباہی شرائط جاری کیں ان کا خاطر خواہ نتیجہ نکلا ، کالعدم تنظیموں سمیت سماج دشمن عناصر، گینگ وار کارندوں ، بھتہ خوروں کی حوصلہ شکنی ہوئی ، حکام نے کارروائی کی ۔
شہریوں نے جسے چاہا اسے کھال دے دی جب کہ رینجرز نے کراچی سمیت پنجاب میں بھی اس کی مانیٹرنگ میں صائب کردار ادا کیا۔ بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں اور فلاحی اداروں نے بھی احتیاط سے کام لیا، کھالوں کے حصول میں جبر یا دھونس دھمکی کے اکا دکا واقعات کو استثنیٰ حاصل ہے مگر گلیوں ، محلوں اور سڑکوں کی صفائی سے صوبائی انتظامیہ کو قطعاً غافل نہیں ہونا چاہیے۔ کھالوں کی آڈٹ اسکیم پر عمل ہونا شرط ہے۔ بہر حال کہیں کہیں عوامی شکایات کے ازالے میں تاخیر کے باعث شہریوں کو تعفن، گندگی اور قربانی کے جانوروں کے گوبر ، خون اور دیگر آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے لیے بار بار حکام سے رابطہ کرنا پرا۔ حقیقت یہ ہے کہ بد انتظامی کا سارا ملبہ مقامی انتظامیہ پر نہیں ڈالنا چاہیے، شہریوں کو خود بھی مدنیت و شہریت کے آفاقی اصولوں کو حقوق و فرائض کے آئینے میں دیکھنے اور گندگی پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے ۔
ایک تلخ حقیقت اہل وطن بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے چشم کشا ہے اور وہ دہشتگردی کی وبا ہے۔ کئی سال گزر گئے ، خلیج کی جنگ ہوئی، کویت ، لیبیا ، عراق، افغانستان و شام بربادی کی تصویر بن چکے، مقبوضہ کشمیر بھارتی ظلم و جبر کا شکار ہے ، یمن اورسعودی عرب ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں، ایران مضطرب ہے، فلسطینی بے وطن ہیں، اسرائیل عالم اسلام کے ضمیر کو چیلنج کررہا ہے، دنیا امن و سلامتی کو ترستی رہی ہے ، دشمنان اسلام نے دہشتگردی کے عفریت کو پہلے عالم اسلام پر مسلط کیا ، پھر دہشتگردی کے فتنے نے مشرق و مغرب کی تمیز مٹادی اور گلوب کے اطراف دہشتگردی کے شعلے مزید بلند ہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں، پاکستان کو بعض عالمی قوتوں ، نادان دوستوں اور دانا دشمنوں سے واسطہ پڑا ہے۔
بدنیتی اور مذموم عزائم کا وطن عزیز کو آج بھی سامنا ہے۔ امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے دہشتگردی کو دنیا کا بنیادی مسئلہ قراردیا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہلاکتوں کی عالمی تحقیقات ضروری ہے، بعض طاغوتی قوتیں وطن عزیز پر طرح طرح کے گھناؤنے اور شرانگیز الزامات لگا رہی ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ ملک سیاسی محاذ آرائی کے بھنور سے نکلے اور سیاست دان مل کر نار نمرود کو گلزار ابراہیمی میں بدل ڈالیں جسے بے لگام دشمن مسلسل بھڑکا رہے ہیں۔
آگ ہے اولاد ابراہیمؔ ہے نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے