امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں

ویب ڈیسک  منگل 14 فروری 2017
ٹرمپ کے مواخذے کے لئے سٹے باز بھی سرگرم ہوگئے جب کہ سروے میں 46 فیصد افراد نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ فوٹو:فائل

ٹرمپ کے مواخذے کے لئے سٹے باز بھی سرگرم ہوگئے جب کہ سروے میں 46 فیصد افراد نے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔ فوٹو:فائل

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں اٹھنے لگی اور اب ڈیموکریٹک پارٹی کے  کانگریس کے رکن مارک پوکن کا کہنا ہے کہ صدر کے مواخذے کی تحریک سیاسی عمل ہے جس پر غور کیا جاسکتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع فیصلوں کے بعد عوامی سروے اور پیشگوئیوں کے بعد اب ایوان نمائندگان میں بھی ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن مارک یوکن نے ایوان نمائندگان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی معاملات چلانے کے لئے کاروباری مفادات کی تباہ کن پالیسی ناقابل قبول ہے اور اس قسم کی پالیسی طویل المدت میں امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرے کا باعث بنے گی، وقت آگیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تقسیم کردہ اور غیرقانونی صدارتی اختیارات کو روکتے ہوئے صدر کے مواخذے کے سیاسی عمل کو اختیار کیا جائے۔

مارک یوکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پابندی کے شکار تمام سات ممالک میں ایک ہی چیز مشترک ہے اوروہ ہے مذہب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ترکی، سعودی عرب اور مصر سے کاروباری مفادات ہیں جو اس پابندی سے متاثر نہیں ہوں گے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق حال ہی میں ایک سروے بھی کیا گیا ہے جس میں 46 فیصد افراد نے ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 9 فیصد افراد نے کوئی رائے نہیں دی اور 45 فیصد افراد نے ٹرمپ کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی چہ مگوئیوں پر سٹے باز بھی سرگرم ہوگئے جن کا خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے ابتدائی 6 ماہ بھی مکمل نہیں کرسکیں گے جب کہ سٹے بازوں کی ویب سائٹ پیٹی پاور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے 6 ماہ کے دوران مواخذے کے لئے 1 سے 4 نمبر رکھے گئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔