- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں اٹھنے لگی اور اب ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن مارک پوکن کا کہنا ہے کہ صدر کے مواخذے کی تحریک سیاسی عمل ہے جس پر غور کیا جاسکتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع فیصلوں کے بعد عوامی سروے اور پیشگوئیوں کے بعد اب ایوان نمائندگان میں بھی ٹرمپ کے مواخذے کی آوازیں سنی جارہی ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے کانگریس کے رکن مارک یوکن نے ایوان نمائندگان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی معاملات چلانے کے لئے کاروباری مفادات کی تباہ کن پالیسی ناقابل قبول ہے اور اس قسم کی پالیسی طویل المدت میں امریکا کی سیکیورٹی کے لئے خطرے کا باعث بنے گی، وقت آگیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی تقسیم کردہ اور غیرقانونی صدارتی اختیارات کو روکتے ہوئے صدر کے مواخذے کے سیاسی عمل کو اختیار کیا جائے۔
مارک یوکن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں کے امریکا داخلے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پابندی کے شکار تمام سات ممالک میں ایک ہی چیز مشترک ہے اوروہ ہے مذہب جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ترکی، سعودی عرب اور مصر سے کاروباری مفادات ہیں جو اس پابندی سے متاثر نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے سے متعلق حال ہی میں ایک سروے بھی کیا گیا ہے جس میں 46 فیصد افراد نے ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 9 فیصد افراد نے کوئی رائے نہیں دی اور 45 فیصد افراد نے ٹرمپ کی حمایت میں اپنا ووٹ دیا۔
ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی چہ مگوئیوں پر سٹے باز بھی سرگرم ہوگئے جن کا خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے ابتدائی 6 ماہ بھی مکمل نہیں کرسکیں گے جب کہ سٹے بازوں کی ویب سائٹ پیٹی پاور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے 6 ماہ کے دوران مواخذے کے لئے 1 سے 4 نمبر رکھے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔