پاک بھارت انڈس واٹر متوقع اجلاس خوش آیند

پاکستان نے بارہا عالمی اداروں کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں پر آگاہ کیا


Editorial March 18, 2017
فوٹو:فائل

شنید ہے کہ پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا دو روزہ اجلاس 20 مارچ کو لاہور میں ہوگا۔ پاک و بھارت کے درمیان جاری پانی کی اجارہ داری کے مسئلے پر ہونے والا یہ اجلاس اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس طرح اس ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوگا جو دونوں ممالک کے درمیان وجہ نزع بنا ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے انڈس واٹر کمشنرز کی آخری ملاقات مئی 2015 میں ہوئی تھی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے 'سندھ طاس معاہدہ' طے پایا تھا، اور اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔ لیکن اس معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے بارہا پانی کی منصفانہ تقسیم کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔

سال گزشتہ بھارت کی جانب سے شرانگیزیاں ہوئیں اور بھارتی مودی سرکار نے پاکستان کا پانی روکنے کی جو دھمکیاں دی اس کے بعد پاکستان نے معاہدے کے ثالث عالمی بینک سے رابطہ کرنے کا صائب فیصلہ کیا لیکن پھر بھی بھارتی چوہدراہٹ کے سامنے عالمی ادارے کچھ نہ کرسکے اور بھارت کی لن ترانیاں جاری رہیں۔ اگرچہ یہ معاہدہ برقرار ہے لیکن دونوں ملکوں کے اس پر تحفظات رہے ہیں اور بعض اوقات اس معاہدے کو جاری رکھنے کے حوالے سے خدشات بھی سامنے آتے رہے ہیں، یہاں تک کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظرمیںبھارتی وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میںسندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے سے متعلق معاملات پر غور بھی کیا گیا، لیکن اجلاس میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، جب کہ معاہدے کے تحت ہندوستان کو اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کردے۔

پاکستان نے بارہا عالمی اداروں کو بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں سندھ طاس معاہدے کی مبینہ خلاف ورزیوں پر آگاہ کیا اور بھارت کے بعض منصوبے سے خدشہ ہے کہ پاکستان کو مستقبل میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن بھارت نہایت ڈھٹائی سے ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ سال گزشتہ بڑھنے والے تناؤ کے بعد دونوں ممالک کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس خوش آیند قرار دیا جاسکتا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ بھارت دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے پانی کے اس مسئلے کو مزید متنازعہ نہیں بنائے گا۔ خطے میں امن و امان کی بحالی اور معاشی استحکام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کے تنازعہ کا خاتمہ لازمی امر ہے۔

مقبول خبریں