نااہلی کیس عمران خان سے بنی گالہ اراضی کی خریداری کی ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب

جمائماکی جانب سے دستاویز جلدعدالت میں جمع کروائی جائیں گی، عمران خان کے وکیل کی سپریم کورٹ کو یقین دہانی


ویب ڈیسک May 31, 2017
عمران خان کے وکیل ابھی تک صرف چار عدالتی سوالوں کے جواب دے سکے ہیں، کرم شیخ ، فوٹو: فائل

عمران خان کی نااہلی سےمتعلق درخواست کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے اعتراف کیا ہے کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے زیر انتظام دیگر اثاثوں کی دستاویزات حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ نے بنی گالہ کی اراضی کی خریداری کے لیے کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نے ریٹرنز میں نیازی سروسز ظاہر نہ کرنے کا سوال پوچھا تھا، درخواست گزار نے دستاویزات میں عمران خان کو نیازی سروسز کا شیئر ہولڈر نہیں دکھایا، دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹرز میں علیمہ خان اور عظمی خان کو ظاہر کیا گیا، قانون کے مطابق کمپنی ظاہر کرنا لازم نہیں تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آف شور کمپنی کا اثاثہ صرف ایک فلیٹ تھا، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ آف شور کمپنی کا اثاثہ صرف فلیٹ ہی تھا اور عمران خان کمپنی کے بینی فیشل مالک تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آف شور کمپنی کے ٹیکس بچانے کے علاوہ کیا فائدے ہیں، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ کمپنی کا اصل مقصد ٹیکس بچانا ہی تھا، اب تو لندن میں یہ قانون ختم ہو گیا ہے، اب لندن میں مقیم شخص ہو یا نہ ہو ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آف شور کمپنی کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ آف شور کمپنی کا ریکارڈ ظاہر نہیں کیا جا تا، نیو جرسی اتھارٹی ہی جانتی ہے کہ کمپنی کا مالک کون ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق فلیٹ ظاہر کرنے کے بعد عمران خان کو مکمل استثنیٰ مل گیا، نعیم بخاری نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کے وقت عمران خان عوامی نمائندے نہیں بلکہ عام شہری تھے۔ ایف بی آر آف شور کمپنیوں کے حوالے سے نوٹس جاری کر چکا ہے،ایف بی آر کے پاس نیازی سروسز اور عمران خان کے خلاف کوئی مواد نہیں، عدالت ایف بی آر سے پہلے فیصلہ نہ کرے۔ نیازی سروسز ظاہر نہ کرنا غلطی ہے بدیانتی نہیں، نیازی سروسز لمیٹڈ کے زیر انتظام دیگر اثاثوں کی دستاویزات حاصل کرنے میں ہم ناکام رہے، این ایس ایل کے اثاثوں سے متعلق دیگر دستاویزات کی فراہمی کا بار ثبوت حنیف عباسی پر ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ اپنے دلائل سے اختلاف کر رہے ہیں۔ پہلے آپ نے کہا نیازی سروسز ظاہر کرنا لازم نہیں، اب کہہ رہے ہیں غلطی ہے۔ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میں اپنے دلائل تبدیل نہیں کر رہا، دونوں دلیلوں کو الگ الگ دیکھا جائے، فلیٹ کی فروخت کے بعد عمران خان کی نیازی سروسز میں دلچسپی ختم ہوگئی، کمپنی کو فعال رکھنے کا فیصلہ کمپنی کے ڈائریکٹرز اور شیئرز ہولڈرز کا تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کمپنی تو عمران خان نے بنائی تھی، اس میں ان کی بہنوں کی کوئی دلچسپی نہیں تھی تو پھر وہ اسے فعال کیوں رکھتیں۔

جمائما کی جانب سے کی گئی ادائیگیوں سے متعلق عدالتی سوال پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جمائماکی جانب سے دستاویز جلدعدالت میں جمع کروائی جائیں گی، چیف جسٹس نے کہا کہ اب تک بنی گالا اراضی کے حوالے سے کل سات ادائیگیاں بتائی گئی ہیں، 7 میں سے صرف 2 ادائیگیاں ہی جمائما سے منسوب کی جا سکتی ہیں، جمائما خان کی جانب سے ادائیگیوں کا ہمیں چارٹ کی مدد سے بتائیں، آپ کو آئندہ سماعت میں مزید پانچ ادائیگیوں پر دلائل دینا ہیں، جمائما کی جانب سے سرٹیفکیٹ آنا باقی ہیں، ان کے بغیر کیس نہیں چل سکتا۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان کے وکیل ابھی تک صرف چار عدالتی سوالوں کے جواب دے سکے ہیں، اس طرح تو کیس کی جلد تکمیل نہیں ہو سکے گی، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اکرم شیخ کو رمضان المبارک کا آخری عشرہ مدینہ منورہ جانا ہوتا ہے، شیخ صاحب کچھ نہیں ہوتا، ابھی صبر کریں،، کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

مقبول خبریں