ہفتہ رفتہ: روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان 6400روپے فی من پر فروخت

احتشام مفتی  پير 4 فروری 2013
رپورٹ کے مطابق جولائی 2013 میں دنیا بھر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 16.7ملین ٹن ہونگے جو کہ2012 کے مقابلے میں 19 فیصد زائد ہیں۔  فوٹو: فائل

رپورٹ کے مطابق جولائی 2013 میں دنیا بھر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 16.7ملین ٹن ہونگے جو کہ2012 کے مقابلے میں 19 فیصد زائد ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے مالی سال2012-13 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار ابتدائی تخمینوں کے مقابلے میں 5فیصد کم ہونے، جبکہ روئی کی کھپت میں 2فیصداضافے جیسے عوامل گزشتہ ہفتے پاکستان سمیت دنیابھر کی کاٹن مارکیٹس پر اثرانداز رہے۔

امریکا، بھارت اورپاکستان میں کپاس کی پیداوارابتدائی تخمینوں کی نسبت کم ہونے کی اطلاعات اور چین کی جانب سے اپنی روئی کے ذخائرمستحکم رکھنے کی خبریں بھی دنیا بھرمیں روئی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنیں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ( کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2012-13 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار 25.9ملین ٹن بیلز ہونگی جب کہ کھپت کا اندازہ 23.3ملین ٹن بیلزلگایاگیاہے ۔

رپورٹ کے مطابق جولائی 2013 میں دنیا بھر میں روئی کے اینڈنگ اسٹاکس 16.7ملین ٹن ہونگے جو کہ2012 کے مقابلے میں 19 فیصد زائد ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں روئی کی پیداوار پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم ہونے کی مصدقہ اطلاعات کے باعث دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار اس سے بھی کم ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں، جس کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں پچھلے ہفتے کے دوران زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے تاہم روئی کی قیمتوں میں تیزی یا مندی کا واضح رجحان 9فروری سے چائنا میں شروع ہونے والی ایک ہفتے کی موسم بہار کی تعطیلات کے بعد سامنے آئے گا۔

7

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کے دوارن پاکستان میں روئی کی قیمتیں 1سو 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار 4سو روپی فی من تک پہنچ گئیں جب کہ موئخر ادائیگی پر روئی کی قیمتیں 6ہزار 5 سو روپے فی من تک پہنچنے کی بھی اطلاعات گردش کررہی ہیں۔ جب کہ حیران کن طور پر میانوالی میں غیر معمولی لمبے ریشے والی کپاس کی ایک نئی قسم کی روئی کی 600 بیلز 6 ہزار 750روپے فی من تک بھی فروخت کرنے کی اطلاعات ہیں۔

جب کہ بھارت میں روئی کی اقسام شنکر۔6‘ جے 34- اور ایم سی یو 5- ‘ 2سے 3سینٹ فی پونڈ اضافے کے ساتھ بالترتیب 85`86اور 88سینٹ فی پونڈ تک پہنچ گئی ہیں جس کے باعث پاکستانی ملز مالکان نے بھارت سے روئی کی درآمد فی الحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ نیو یار ک کاٹن ایکسچینج نے گذشتہ ہفتے کے دوران حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.89سینٹ فی پونڈ اضافے کے ساتھ 90.35 سینٹ فی پونڈ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.46سینٹ فی پونڈ اضافے کے ساتھ 82.98سینٹ فی پونڈ تک پہنچ گئے ہیٍں۔ جب کہ چائنا میں مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 15یوآن فی ٹن کمی کے ساتھ20ہزار150یوآن فی ٹن تک پہنچ گئے ہیں جب کہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من اضافے کے ساتھ 6ہزار 100روپے فی من تک پہنچ گئے ہیں۔

احسان الحق نے بتایا کہ دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر متوقع طور پر تیزی کے رجحان کے باعث خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ سٹے باز کسی نئی گیم پلان کے تحت کپاس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان پیدا کرنے کی کوشش کرینگے تاکہ وہ پنے مقاصد حاصل کر سکیں۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر گیس و قدرتی وسائل ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے اعلان کے باوجودپنجاب کی ملز کو یکم فروری سے گیس بحال نہیں کی گئی جس سے خدشہ ہے کہ اس سے پیداواری عمل کی مسلسل معطلی سے پاکستانی ملز سوتی دھاگے کے برآمدی آرڈرز پورے نہیں کر سکیں گی جس سے سوتی دھاگے عالمی خریداروں کا رخ ایک بار پھر بھارت اور دیگر ملکوں کی جانب بڑھ سکتا ہے جس سے پاکستانی معیشت کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ کاشتکار اور کاٹن جنرز بھی معاشی بد حالی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔