انٹرنیشنل ٹیموں کا دہرا معیار سرفراز کو بھی کھٹکنے لگا

سیکیورٹی مسائل کے باوجود انگلینڈ میں ٹیمیں کھیل رہی ہیں،پاکستان میں بھی یہ سلسلہ بحال ہونا چاہیے، قومی کپتان کا مطالبہ


Sports Reporter July 14, 2017
جونیئر کرکٹرز آئیں تو سینئرز کو باہر نہیں نکال سکتے،ٹیسٹ فارمیٹ میں نوجوانوں کو بھی مکمل مواقع فراہم کریں گے۔فوٹو:آئی این پی

کپتان سرفراز کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کے باوجود انگلینڈ میں ٹیمیں کھیل رہی ہیں، پاکستان میں بھی یہ سلسلہ بحال ہونا چاہیے۔

کراچی پریس کلب کے پروگرام ''میٹ دی پریس'' سے خطاب کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کا سب سے زیادہ نقصان کھلاڑیوں کو ہو رہا ہے، انھیں گزشتہ 9 برس سے اپنی سرزمین پر انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے کے مواقع نہیں مل رہے، انگلینڈ میں سیکیورٹی مسائل کے باوجود ٹیمیں کھیل رہی ہیں پاکستان میں بھی یہ سلسلہ بحال ہونا چاہیے۔

کپتان نے کہا کہ حال ہی میں انٹرنیشنل فٹبالرز نے ملک کا دورہ کیا جبکہ ان دنوںاسکواش کی انٹرنیشنل سیریزکا انعقاد ہورہا ہے، آئی سی سی ورلڈ الیون بھی پاکستان آئے گی۔ اب وقت آگیاکہ انٹرنیشنل کرکٹ ٹیمیں پاکستان آئیں اور ہمارے میدانوں کو آباد کریں۔ اس موقع پر ملک کے لیے گراں قدر خدمات کے اعتراف میں سرفراز احمد کو کلب کی تاحیات اعزازی رکنیت بھی دی گئی،

سرفراز نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد عوام کی توقعات مزید بڑھ گئی ہیں، ہم اب بہتر سے بہتر کارکردگی کی جانب جائیں گے، مستقبل میں اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی،انھوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران چیزیں بہتری کی جانب گامزن ہوئیں لیکن کارکردگی میں تسلسل لانے کیلیے سخت محنت کرنا ہوگی۔

ایک سوال پر کپتان نے کہا کہ قومی ٹیم سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا بہترین امتزاج ہے، تجربہ کار پلیئرز کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے، میدان کے اندر اور باہر سینئرز سے مشورے لیتا رہتا ہوں،شعیب ملک، اظہر علی اور محمد حفیظ سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اگر سینئر اچھا پرفارم کر رہے ہوں تو انھیں اسکواڈ میں رہنا چاہیے،ایسا نہیں ہو سکتا کہ جونیئر آئیں تو ہم سینئرزکو باہر نکال دیں۔

سرفراز نے کہا کہ سابق قومی کپتان مصباح الحق بہترین کپتان اور یونس خان مرد آہن و لیجنڈ تھے،ان کا خلا پُر کرنے کیلیے وقت درکار ہوگا، نوجوانوں کو بھی مکمل مواقع فراہم کریں گے،انھوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ سے کرکٹرز کی صلاحیتوں میں نکھار آیا لیکن کھلاڑی ڈومیسٹک کرکٹ سے ہی سامنے آتے ہیں، فخر زمان اور شاداب ڈومیسٹک کھیل رہے تھے، پی ایس ایل نے انھیں نئی پہچان دیدی، اس ایونٹ میں کرکٹرز کو عالمی سطح کے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع میسر آیا جس سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے درمیان خلا کافی حد تک کم ہو گیا۔

کپتان نے کہا تنقید کو ہمیشہ مثبت انداز میں لیتا ہوں لیکن ذاتیات پر تنقید سے اجتناب برتنا چاہیے، بلا تصدیق تنقید تکلیف دہ ہوتی ہے، کھلاڑی متاثر ہوتے ہیں، میچ ہارنے پر راتوں کو نیند نہیں آتی،انھوں نے کہا کہ کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا میری دیرینہ خواہش ہے، اس حوالے سے رکاوٹیں جلد دور ہو جائیں گی، یارکشائر کاؤنٹی سے مختصر معاہدہ کے تحت رواں سیزن میں 5 میچز میں شرکت بہتر تجربہ رہے گا۔

مقبول خبریں