مسلم لڑکے سے دوستی پر اسرائیلی لڑکی ’’غیرت‘‘ کے نام پر قتل

17 سالہ عیسائی لڑکی کا خاندان اس رشتے کو اپنی عزت کے خلاف سمجھتا تھا


ویب ڈیسک July 18, 2017
17 سالہ ہینریٹے کارا کی لاشان کے گھر سے ملی تھی اور اسے چھریوں کے وار کرکے قتل کیا گیا تھا— فوٹو : ٹوئیٹر

اسرائیل میں عیسائی شخص نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر اپنی 17 سالہ بیٹی کو مبینہ طور پر ''غیرت'' کے نام پر قتل کردیا۔

برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت نے 58 سالہ سمیع کارا پر بیٹی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کی فرد جرم عائد کردی ہے تاہم اُس نے جرم تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ خیال رہے کہ 17 سالہ ہینریٹے کارا کی لاش رملہ میں واقع اس کے گھر سے ملی تھی اور اسے چھریوں کے وار کرکے قتل کیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق لڑکی کا تعلق اسرائیلی عرب خاندان سے تھا اور اس کے والدین مسلم لڑکے سے اس کی دوستی کے خلاف تھے اور اسے خاندان کی عزت کے خلاف سمجھتے تھے۔ ہینریٹے کارا گزشتہ ایک برس سے مسلم لڑکے کی محبت میں گرفتار تھی اور اس سے شادی کرنے کے لیے مسلمان ہونے کے لیے تیار تھی۔

ہینریٹے جس لڑکے سے محبت کرتی تھی وہ کسی جرم میں قید کی سزا کاٹ رہا تھا اور جب لڑکی کے خاندان کو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان لڑکے سے قربت بڑھارہی ہے تو انہوں نے اسے دھمکیاں دینی شروع کردیں جس کی وجہ سے ہینریٹے نے مئی میں گھر چھوڑ دیا تھا۔ پولیس اور سوشل سروسز بھی اس معاملے میں شامل ہوگئی تھیں اور انہوں نے لڑکی اور اس کے والدین کو طلب کرکے صلح کی کوشش کی اور یہ تجویز پیش کی کہ لڑکی کو ویمنز شیلٹر ہوم بھیج دیا جائے۔ ہینریٹے نے یہ تجویز مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ وہ علیحدہ فلیٹ لے کر رہنا چاہتی ہے تاہم ایک روز بعد ہینریٹے کی گریجویشن پارٹی تھی جس میں شرکت کے لیے وہ اپنے گھر چلی گئی۔ تھی

گریجویشن پارٹی کے بعد ہینریٹے اپنے مسلم دوست سے ملنے جیل گئی اور اپنے ایک رشتے دار کو بتایا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر رہا ہوجائے گا جس کے بعد وہ اسلام قبول کرکے اس سے شادی کرلے گی۔اس رشتے دار نے ہینریٹے کے والد کو فون کرکے بتادیا کہ ان کی بیٹی اسلام قبول کرنے جارہی ہے جس کے بعد وہ اپنے گھر کے کچن میں مردہ پائی گئی اور اس کی گردن میں چاقو کے وار کے نشانات پائے گئے تھے۔

مقبول خبریں