بھارت29سال اور350پیشیوں کے بعد ڈاکیا57روپے کی چوری کے مقدمے سے بری

اماکانت مشرا پر ڈاک خانے سے 57 روپے اور 60 پیسے چوری کرنے کا الزام لگا تو ان کی نوکری بھی جاتی رہی


Net News December 07, 2013
اماکانت مشرا پر ڈاک خانے سے 57 روپے اور 60 پیسے چوری کرنے کا الزام لگا تو ان کی نوکری بھی جاتی رہی۔ فوٹو : فائل

بھارت کے ایک ڈاکیے کو29 سال اور 350 کے قریب پیشیوں کے بعد چوری کے مقدمے سے بری کر دیا گیا ہے۔

اماکانت مشرا پر ایک ڈالر سے بھی کم رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے خلاف مقدمہ لڑتے ہوئے انھوں نے 29 برس لگا دیے اور بالآخر انھیں آزادی مل گئی۔اس روز اماکانت مشرا پر ڈاک خانے سے 57 روپے اور 60 پیسے چوری کرنے کا الزام لگا تو ان کی نوکری بھی جاتی رہی۔ اب کان پور میں مقیم اماکانت مشرا عمر اور بیماری کی وجہ سے زیادہ بولنے کے قابل نہیں۔ تاہم طویل قانونی لڑائی کے بعد انھوں نے اب آرام کی سانس لی ہے اور تھوڑا ہلکا محسوس کر رہے ہیں۔ ان کے ماتھے پر لگنے والا دھوکا دہی کا داغ 29 سال بعد دھل چکا ہے۔

13جولائی 1984 کی بات یاد کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ مجھے منی آرڈر کے طور 697 روپے اور 60 پیسے تقسیم کرنے تھے، میں نے 300 روپے تقسیم کیے اور باقی رقم ڈاک خانے کے نائب منتظم کے حوالے کر دی، رقم کی گنتی ہوئی تو 57.60 روپے کم نکلے، مجھ پر غبن کا الزام لگا کر ملازمت سے معطل کر دیا گیا اور پولیس میں رپورٹ کی گئی، اس کے بعد انھیں جیل بھی جانا پڑا، جیل سے تو وہ 2 دن میں چھوٹ گئے لیکن اس کے بعد ایک لمبی قانونی لڑائی شروع ہو گئی، مقدمے کے دوران عدالت میں کل 348 تاریخیں پڑیں۔ گزشتہ 29 برسوں میں مشرا کے 3 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ وہ بتاتے ہیںکہ تینوں بچے چھوٹے تھے، 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا زندہ ہے، دونوں لڑکیوں کی شادی چندا مانگ کر کی، بیٹے کو دسویں کلاس کے بعد پڑھا نہ پایا۔ چوری کا داغ دھل جانے کے بعد مشرا اور ان کا خاندان خوش ہے۔

مقبول خبریں