گلشن اقبال بلاک ون میں رہائشی فلیٹ سے خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے میں پولیس تفتیش کے دوران اہم پیش رفت کرلی۔
تفتیشی حکام کے مطابق گھر کے سربراہ اقبال اور اس کا بیٹا یاسین اس افسوسناک واردات کے مرکزی کردار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پولیس کی آپریشن ٹیم اور تفتیشی ٹیم نے ایک بار پھر جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ تفتیشی حکام کے مطابق ابتدائی شواہد میں یہ بات سامنے آئی متاثرہ خاندان نے مشترکہ طور پر موت کو گلے لگایا۔ دوبارہ دورے کے دوران پولیس کو مزید اہم شواہد مل گئے ہیں۔
ایس ایچ او تھانہ گلشن اقبال نعیم راجپوت کے مطابق گھر سے زہریلی ادویات اور چوہے مار ادویات محلول صورت میں ملی ہیں جبکہ تلاشی کے دوران متوفیہ ثمینہ کی جانب سے لکھے گئے مبینہ خط بھی پولیس کو ملے ہیں جس موت کو گلے لگانے کے حوالے سے وجہ قرض لکھا گیا ہے۔
تاہم پولیس خط کے حقائق کے حوالے سے مزید تفتیش کررہی ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اہل خانہ پر ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا بھاری قرضہ تھا جبکہ 75 لاکھ روپے کے قرضے سے متعلق ایک شکایت بھی پولیس کو موصول ہوچکی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے زیر استعمال گھر اور ایک گاڑی کرائے پر لی گئی تھی جبکہ گھر میں موجود دوسری گاڑی بینک لیز پر ہے۔ تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ نیم بے ہوشی کی حالت میں گھر سے ملنے والا یاسین پراپرٹی ایجنٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزمان نے مبینہ طور پر کسی مشروب میں زہریلی اشیاء ملا کر خواتین کو پلایا۔ تاہم یاسین نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ منصوبے کے تحت میں اور والد بھی جوس میں زہر ملا کر پینے والے تھے۔ تاہم میری حالت غیر ہوتے دیکھ کر والد زہر پینے کی ہمت نہ کرسکے۔
وقوعہ کے بعد والد کے پاس سے ایک خط بھی برآمد ہوا ہے جس کی جانچ جاری ہے۔ مزید انکشافات میں بتایا گیا ہے کہ ملزم یاسین کی اہلیہ ماہا کو سب سے پہلے زہر دیا گیا اور اس کی لاش کمرے میں بند کردی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انتہائی قدم بھاری قرض داروں سے بچنے کے لیے اٹھایا گیا۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
تاہم خواتین کی موت کی وجوہات جاننے کیلئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے۔