سپرہائی وے پر مویشی منڈی میلے کی شکل اختیار کر گئی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 19 اگست 2017
ہمیں پورا سال مویشی منڈی لگنے کا انتظار رہتا ہے، منڈی آنیوالے شہریوں کی گفتگو

ہمیں پورا سال مویشی منڈی لگنے کا انتظار رہتا ہے، منڈی آنیوالے شہریوں کی گفتگو

 کراچی: سپرہائی وے پر قائم کی جانے والی مویشی منڈی میلے کی شکل اختیار کر گئی.

شہر بھر سے شہریوں کی بڑی تعداد جس میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں جوق در جوق قربانی کے لیے لائے جانے والے بھاری بھرکم اور خوبصورت گائے اور بیل کو دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں، مویشی منڈی میں مغرب کے بعد سے رات گئے تک خریداروں اور قربانی کے جانور دیکھنے والوں کا رش لگا رہتا ہے۔

اس حوالے سے گلشن اقبال سے آئے ہوئے امین اور فیاض نے بتایا کہ انھیں پورا سال مویشی منڈی لگنے کا انتظار رہتا ہے اور قربانی کے لیے لائے جانے والے جانور خریدنے اور دیکھنے کے لیے بار بار مویشی منڈی کا چکر لگاتے ہیں اور اپنی پسند کا جانور تلاش کرتے ہیں اور کئی روز کی تلاش کے بعد اپنی پسند کا جانور خرید لیتے ہیں.

مویشی منڈی میں کریم آباد سے اپنے اہلخانہ کے ساتھ آئے ہوئے عبدالقادر نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز سے بچے مویشی منڈی جانے کی ضد کر رہے تھے اور جب ان کا اصرار حد سے زیادہ بڑھ گیا تو وہ اپنی فیملی کے ساتھ مویشی منڈی آیا ہے اور یہاں آکر ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی شہر آباد ہو اور یہاں پر دیگر فیملز کو دیکھ گماں نہیں ہو رہا کہ یہ کوئی مویشی منڈی ہے۔

واضح رہے کہ عیدالاضحیٰ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے مویشی منڈی میں خرید و فروخت کے عمل کے ساتھ ساتھ اندرون ملک سے قربانی کے جانوروں کو لائے جانے کا سلسلہ بھی زور پکڑ گیا ہے اور مویشی منڈی کے مارشلنگ ایریا میں24گھنٹے مویشی سے لدے ہوئے ٹرکوں کی قطار لگی رہتی ہے۔

مویشی منڈی میں کھانے پینے کے حوالے سے مشہور ہوٹلوں پر بھی بچوں اور بڑوں کا رش لگا رہتا ہے جہاں پر وہ اپنی پسند کے کھانوں اور چائے سمیت دیگر مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مویشی منڈی میں منچلے نوجوانوں کی بھی بڑی تعداد ٹولیوں کی شکل میں مغرب کے بعد سے آنا شروع ہوجاتے ہیں جو بیوپاریوں کے ساتھ جانوروں کی زائد قیمتوں پر چھیڑ چھاڑ بھی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جس میں کچھ بیوپاری ان کے مزاق میں خود بھی شامل ہوجاتے ہیں اور کچھ تو ناراض بھی ہوجاتے ہیں۔

دوسری جانب سپرہائی وے پر مویشی منڈی میں فروخت کے لیے لائے جانے والے 4 سینگوں والے 2 دنبے خریداروں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں نوجوان خصوصاً بچوں کی بڑی تعداد ان دنبوں کے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بناتے دکھائی دیتی ہے، فروخت کے لیے لائے جانے والے 4 سینگوں والے دنبوں میں سے ایک کی قیمت 60 ہزار روپے طلب کی جا رہی ہے۔

مویشی منڈی میں آنے والے نوجوانوں اور خواتین کی بڑی تعداد نمائشی بلاک میں لائے جانیوالے خوبصورت جانوروں کے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بنانے میں مصروف رہتی ہے جبکہ بڑی عمر کے افراد قربانی کے جانوروں کی خریداری کے حوالے سے بھائو طے کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔

اکثر شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ ابھی صرف منڈی میں تفریح کی غرض سے آرہے ہیں مگر اچھا جانور پسند آنے پر مناسب قیمت پا بھاؤ تاؤ کرکے خرید بھی لیتے ہیں،سپرہائی وے پر قائم کی جانے والی مویشی منڈی میں کھانے پینے کے حوالے سے مشہور ہوٹلوں پر بھی بچوں اور بڑوں کا رش لگا رہتا ہے جہاں پر وہ اپنی پسند کے کھانوں اور چائے سمیت دیگر مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔