- کراچی وائٹس نے ایبٹ آباد کو شکست دے کر نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ جیت لیا
- پیپلزپارٹی نے سندھ میں انتخابی امیدواروں کے نام فائنل کرلیے
- خوابوں والی سرکار منظور وسان کی مزید سیاسی پیش گوئیاں
- فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی میں ڈاکٹروں کا ”وائٹ کوٹ مارچ“
- کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا واقعہ، بولڈ ہونے کے باوجود بیٹسمین کو آؤٹ نہیں دیا گیا
- امریکا میں طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی؛ ہلاکتیں
- دماغ دنیا میں سب سے پہلے کس جاندار میں وجود میں آیا
- دو گھنٹے تک فون کا استعمال نوجوانوں کے لیے مفید قرار
- صابن کی مدد سے عمارت کی جگہ تبدیل کرنے کی کوشش کامیاب
- کراچی؛ پیاز 200 روپے کلو تک پہنچ گئی،سبزیوں کے نرخ بھی آسمان پر، شہری پریشان
- کرک؛ گیس سے بھرے پلاسٹک بیگز میں آگ لگنے سے 8 بچے زخمی
- غزہ پراسرائیلی بمباری؛ مصر کے صدارتی الیکشن میں السیسی کا مستقبل داؤ پر
- ہزاروں برس قدیم نوادرات کوئٹہ سے اسلام آباد اسمگل کرنے کی کوشش ناکام، ملزم گرفتار
- غزہ پر سلامتی کونسل کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں، جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ
- انڈر-19 ایشیاکپ؛ پاکستان نے بھارت کو شکست دیدی
- لیبیا کشتی حادثے میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- آرمی چیف امریکا کے دورے پر روانہ، افغانستان کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوگی
- کراچی: 7ماہ سے رشتہ ازدواج میں منسلک خاتون کا مبینہ طور پر قتل
- پی ایس ایل9؛ میچز کہاں ہوں گے! شائقین کرکٹ کیلئے بڑی خبر
- آئندہ حکومت لاڈلے نہ سپرلاڈلے بلکہ عوام کی ہوگی، سراج الحق

زاہدہ حنا

مرزا غالب اور عصمت چغتائی کا جنت سے فرار (آخری حصہ)
’’عصمت چغتائی تم ایک عورت ہو اس لیے…‘‘ مرزا غالب نے عصمت آپا کو سمجھانا چاہا

مرزا غالب اور عصمت چغتائی کا جنت سے فرار (پہلا حصہ)
اب جیلانی بانو اور ذکیہ مشہدی اردو کی صف اول کی ادیب خواتین ہیں

قرض کی پیتے تھے مے …
تاریخ قوموں کو غلطیوں کی اصلاح اور خود کو تبدیل کرنے کا موقع بار بار نہیں دیا کرتی

ﷲ کی عدالت
وہ دیکھتی ہے مجرم کالے کوٹ والے کے ساتھ کسی کمرے میں داخل ہوتا ہے اور آزاد ہوکر باہر آجاتا ہے

قربانی صرف عوام سے نہ مانگی جائے
معاشی بحران سے خانہ جنگی جنم لیتی ہے اور اس کا جو نتیجہ نکلتا ہے اس کے چند مظاہر ہمارے سامنے ہیں

اردو صحافت کے 200 سال (پہلا حصہ)
’’ ریختہ ‘‘ نے 200 سالہ اردو صحافت پر جوکتابچہ نکالا ہے اس میں دوسرا نام منشی دیا نرائن نگم کا ہے

فیصلہ جلد کرنا ہوگا
ہماری مشکل یہ ہے کہ ہم پچھلے ستر برسوں سے غیر معمولی مرکزیت پر قائم ایک نیم جمہوری نظام کو برقرار رکھنے پر بضد ہیں