- دیوتاؤں کی بھینٹ چڑھائے جانے والا نوجوان موت سے بچ گیا
- ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ
- آئی فون صارفین کو سماعت کی حفاظت کے لیے اہم سیٹنگ چیک کرنے کا مشورہ
- ججز کی تقرری کے طریقۂ کار کا ترمیمی بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے منظور
- پی ٹی آئی کا ملک گیر 17 جلسوں کا اعلان
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 2800 روپے کی کمی
- لاہور میں کم سن گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والے میاں بیوی گرفتار
- دوسرا ون ڈے: نیدر لینڈز کا پاکستان کو جیت کے لیے 187 رنز کا ہدف
- ملاکنڈ میں عسکریت پسندی کیخلاف وزیراعلی ہاؤس کے پی کا گھیراؤ کرینگے، سراج الحق
- حکومت کا سونے کی درآمد پر لگی پابندی ہٹانے پر غور
- عمران خان کا کراچی میں ہونے والا جلسہ ملتوی
- حکومت کا لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا اعلان
- یہ 70کی دہائی نہیں کہ پاگل پن میں کوئی کسی جماعت کو تحلیل کرے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- سینیٹر الیاس بلور کو نوسربازوں نے ٹھگ لیا
- اعظم سواتی کا کرپٹ لوگوں کے سر قلم کرنے کا مطالبہ
- حادثے میں خاتون کی ہلاکت پر کار سوار پر 63 لاکھ روپے ہرجانہ
- ممنوعہ فنڈنگ کیس، سابق گورنرخیبرپختونخوا ایف آئی اے میں پیش
- آئی جی پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش، شہباز گل پر تشدد کی تردید
- ٹوئٹر پر تنقید، سعودی عرب میں خاتون کو 34 سال قید کی سزا
- شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی

مقتدا منصور
وحشتوں کی نئی فصل
عقیدے و نظریے اور نسلی و لسانی تفاخر کی بنیاد پر دیگر انسانوں کی تحقیر و تذلیل کی تاریخ بہت پرانی ہے ۔
میری خواہش
صحافت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ سیاست کے بغیر صحافت بے لطف رہتی ہے، جب کہ صحافت کے بغیر سیاست بے اثر۔
جمہوریت کیوں ناکام ہوتی ہے؟
ملک میں نظم حکمرانی کو درپیش مشکلات کے کئی اسباب ہیں جس میں ریاست کے منطقی جواز کا بحران سرفہرست ہے
نیا عمرانی معاہدہ
پورا معاشرہ ایک عجب افراتفری یا ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہو چکا ہے اور ریاست زدپذیری کی آخری حدود کو چھو رہی ہے۔
بھٹو کی وراثت
ہماری سیاست کا یہ المیہ رہا ہے کہ ان لوگوں کو آگے لایا جاتا ہے ، جو مسائل کا ادراک کرنے اور انہیں حل کرنے کے بجائے۔۔۔
تاریخ کے دوراہے پر کھڑی قوم
وقت اور حالات نے ثابت کیا ہے کہ آج کی دنیا میں تبدیلی صرف اور صرف آئینی طریقہ ہی سے ممکن ہے۔
طاقت کا کھیل؟
آج پاکستان اس جگہ جا پہنچا ہے، جہاں ملک میں سیاسی اور انتظامی ڈھانچے میں ساختی تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے
چند غور طلب پہلو
پاکستان کا معاشرتی ڈھانچہ ابھی اس مقام تک نہیں پہنچا ہے،جہاں جمہوریت سماج کےہر طبقہ کے لیے ایک سیاسی ضرورت بن جاتی ہے۔
ملالہ تجھے سلام
بحیثیت ایک پاکستانی ہمیں اپنے نوبل انعام یافتگان (Nobel laureates) پر فخر کرنا چاہیے
آپ کی باتوں سے مجھے کچھ یاد آیا
جنوری 1965 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایوب خان دھاندلی سے جیت تو گئے تھے، مگر اخلاقی جواز کھو بیٹھے تھے۔