رپورٹ دینے والے اخبار ’’دی سن‘‘ کا ’’نیوز آف دی ورلڈ‘‘ کے ہی ادارے سے تعلق

’’نیوز آف دی ورلڈ‘‘ کو بھی زرد صحافت کرنے پر بند کردیا گیا جب کہ اسی فیملی کا ایک اخبار دی سن بھی ہے۔


Sports Desk December 15, 2017
’’نیوز آف دی ورلڈ‘‘ کو بھی زرد صحافت کرنے پر بند کردیا گیا جب کہ اسی فیملی کا ایک اخبار دی سن بھی ہے۔ فوٹو:فائل

SYDNEY, AUSTRALIA: برطانوی اخبار ''دی سن'' ماضی میں پاکستانی کرکٹرز کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرنے والے ''نیوز آف دی ورلڈ'' کے ہی ادارے کا ہے۔

ایشز سیریز کو شکوک کی زد میں لانے والا برطانوی اخبار ''دی سن'' ماضی میں پاکستانی کرکٹرز کیخلاف اسٹنگ آپریشن کرنے والے ''نیوز آف دی ورلڈ'' کے ہی ادارے کا ہے۔

 

یاد رہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010میں سلمان بٹ،محمد آصف اور محمد عامر کو جیل کی ہواکھانے کے بعد آئی سی سی کی جانب سے پابندیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا، بعد ازاں ''نیوز آف دی ورلڈ'' کو بھی زرد صحافت کرنے پر بند کردیا گیا جب کہ اسی فیملی کا ایک اخبار دی سن بھی ہے جس نے ایشز فکسنگ پر رپورٹ شائع کرکے تہلکہ مچا دیا۔

مقبول خبریں