شوہر و بیوی کے حقوق و فرائض

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’کامل مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں اور تم میں بہترین وہ ہیں جو اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کریں۔‘‘ فوٹو : فائل

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’کامل مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں اور تم میں بہترین وہ ہیں جو اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کریں۔‘‘ فوٹو : فائل

رسول اکرمؐ کے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی مخلوق کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کا سجدہ کرے، قسم ہے اس کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گی جب تک شوہر کے تمام حقوق ادا نہ کرے۔‘‘ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ )

حضور ﷺ کا ارشاد ہے: ’’ جب عورت پانچوں نمازیں پابندی سے ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو جس جنت کے دروازے سے چاہے، جنت میں داخل ہوجائے۔‘‘ ( ابونعیم، مشکوٰۃ )

نبی کریمؐ نے فرمایا : ’’ وہ عورت سب سے بہتر ہے جسے اس کا شوہر دیکھے تو خوش ہوجائے، جب اسے حکم دے تو وہ اطاعت کرے اور اس کی جان و مال کے حوالے سے جو باتیں اس کے شوہر کو ناپسند ہوں، ان کی مخالفت نہ کرے۔‘‘ (نسائی)

رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: ’’جب شوہر اپنی بیوی کو بستر پر بلائے تو وہ انکار کردے اور اس کا شوہر ناراضی میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے ہیں۔‘‘ (بخاری )

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’ عورت پر سب لوگوں سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے جب کہ مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے۔‘‘ (بہارِ شریعت )

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے: ’’ شوہر کا حق عورت پر یہ ہے کہ اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اور سوائے فرض کے کسی دن بھی اس کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے، اگر بغیر اجازت کے روزہ رکھا تو گناہ گار ہوئی، بغیر اجازت اس کا کوئی عمل مقبول نہیں اگر عورت نے کرلیا تو شوہر کو ثواب ہے اور عورت کو گناہ، نیز بغیر اجازت شوہر کے گھر سے نہ جائے اگر ایسا کیا تو جب تک توبہ نہ کرے اﷲ اور فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ عرض کی گئی، اگر شوہر ظالم ہو؟ اگرچہ ظالم ہو۔ (پھر بھی بغیر اجازت کے گھر نہ جائے) (بہار شریعت )

رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: ’’عورت پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اس کے بستر کو نہ چھوڑے اور اس کی قسم کو سچا کردے اور بغیر اجازت کے باہر نہ جائے اور اس شخص کو مکان میں نہ آنے دے جس کا آنا شوہر کو پسند نہ ہو۔‘‘ ( طبرانی)

حضور پاک ﷺ نے فرمایا: ’’عورت ایمان کا مزا اس وقت تک نہ پائے گی جب تک اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے۔‘‘ ( طبرانی)

محبوب خدا ﷺ کا ارشاد ہے: ’’جو عورت خدا کی اطاعت کرے اور شوہر کا حق ادا کرے اور اس کی نیکی یاد دلائے نیز اپنی عصمت اور اس کے مال میں خیانت نہ کرے تو اس کے اور شہداء کے درمیان ایک درجے کا فرق ہوگا۔ اگر شوہر مومن اور نیک ہے تو جنت میں وہ اس کی بیوی ہوگی ورنہ شہداء میں سے کوئی اس کا شوہر ہوگا۔‘‘ (طبرانی)

ان فرائض کے علاوہ بعض حقوق اخلاقی طور پر عورت کی ذمے داری ہوتے ہیں جیسے شوہر سے حسن اخلاق سے پیش آنا، ہر جائز کام میں شوہر کی فرماں برداری، کھانا پکانا، کپڑے دھونا، سینا پرونا، صفائی ستھرائی اور اولاد کی اچھی تربیت وغیرہ۔ بیوی کی یہ بھی نہایت اہم ذمے داری ہے کہ وہ شوہر کی آمدن کا خیال رکھتے ہوئے خرچ کرے نیز شوہر سے بے جا مطالبے نہ کرے۔

بیوی کے حقوق کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور ان سے اچھا برتاؤ کرو، پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اﷲ اس میں بہت بھلائی رکھے۔ ‘‘ (النساء )

’’ عورتوں کا بھی حق (مردوں پر) ایسا ہی ہے جیسا ان پر (مردوں کا حق ) ہے شرع کے موافق اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے۔‘‘ (البقرہ، ترجمہ کنزالایمان)حضور ﷺ کا ارشاد ہے : ’’ میں تمہیں عورتوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کی وصیت کرتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو، بے شک وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہے اگر تم اسے سیدھا کروگے تو توڑ دو گے اور اگر اس کو چھوڑ دو تو یہ ٹیڑھا ہی رہے گا۔ دوسری روایت میں ہے کہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کیا کی گئی وہ تمہارے لیے سیدھی نہیں ہوسکتی، اگر تم اس سے نفع لینا چاہو تو اسی حالت میں نفع حاصل کرو اور اگر تم سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے اور اس کا توڑنا اسے طلاق دینا ہے۔‘‘ (بخاری، مسلم)

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’ عورتوں کے معاملے میں تم اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہو کیوں کہ تم نے ان کو اﷲ تعالیٰ کے امان کے ساتھ لیا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ )

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’ تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر سلوک کرتا ہو۔‘‘ (ترمذی )

آپؐ نے فرمایا: ’’ کو ئی مومن اپنی ایمان والی بیوی کو بُرا نہ جانے۔ وہ ہم میں سے نہیں جو عورت اور اس کے شوہر یا غلام اور اس کے آقا میں پھوٹ ڈالے۔‘‘ (ابوداؤد)

حضور ﷺ نے فرمایا: ’’ کامل مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں اور تم میں بہترین وہ ہیں جو اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کریں۔ ‘‘ (ترمذی )

اسلامی خاندان میں میاں بیوی کوایک دوسرے کا بہی خواہ، ایک دوسرے کا ہم درد ایک دوسرے کا پردہ پوش رہنا چاہیے اور باہمی رواداری سے کام لینا چاہیے، دونوں میں چولی دامن کا ساتھ ہے، وہ اس کے لیے اوڑھنا بچھونا ہے یہ اس کے لیے اوڑھنا بچھونا، جس طرح لباس جسم کے عیبوں کو چھپانا ہے اور اس کے حسن و خوبی کو اُبھارتا ہے اسی طرح شوہر اور بیوی کا اخلاقی کمال یہ ہے کہ ایک دوسرے کی کم زوری کو چھپائیں، اس پر صبر کریں اور ایک دوسرے کی خوبیوں کو نگاہ میں رکھیں اور بہتر سے بہتر صورت میں اپنے باہمی تعلقات کو ظاہر کریں۔‘‘ (سنی بہشتی زیور، حصہ دوم)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔