مصنوعی ذہانت کا کمال؛ قوت گویائی سے محروم صحافی کو ’’ نئی آواز‘‘ مل گئی

ویب ڈیسک  اتوار 24 جون 2018
امریکی صحافی نیورو لوجیکل بیماری کے باعث قوت گویائی سے محروم ہوگئے تھے (فوٹو: بی بی سی)

امریکی صحافی نیورو لوجیکل بیماری کے باعث قوت گویائی سے محروم ہوگئے تھے (فوٹو: بی بی سی)

 واشنگٹن: قوت گویائی سے محروم ہوجانے والے ایک امریکی صحافی جیمی ڈپری کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے نئی آواز دے کر بولنے کے قابل کردیا گیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریڈیو سے منسلک 54 سالہ صحافی جیمی ڈپری ایک نیورو لوجیکل بیماری کے باعث قوت گویائی کھو بیٹھے تھے۔ امریکی سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے صحافی کو بولنے میں مدد فراہم کی جس کے لیے صحافی کے پرانے صوتی ریکارڈز کو استعمال میں لایا گیا۔

اس قسم کی ٹیکنالوجی میں کسی حادثے کے باعث قوت گویائی سے محروم ہوجانے والے افراد کی 30 گھنٹوں پر مشتمل  گفتگو کی ریکارڈنگ کو ایک مخصوص آلے میں منتقل کیا جاتا ہے جو مصنوعی ذہانت کے تحت کام کرتا ہے اور الفاظ کو علیحدہ کرنے، مریض کے بولنے کے انداز اور لب و لہجے کو پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس آلے کی مدد سے صحافی کو نئی آواز دے دی گئی۔

یہ ٹیکنالوجی مریض کے ہونٹوں کی جنبش، وائس بکس سے نکلنے والی صوتی اثرات اور مریض کی ریکارڈ شدہ گفتگو کو ہم آہنگ کر کے ایک نئی آواز میں مریض کے الفاظ ادا کرتی ہے تاہم یہ علاج نہایت مہنگا ہے اور اس میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔