اوبنٹو!

ڈاکٹر رابعہ خرم درانی  منگل 14 اگست 2018
’’میں اس لیے ہوں کہ ہم سب ہیں ‘‘۔ فوٹو: سوشل میڈیا

’’میں اس لیے ہوں کہ ہم سب ہیں ‘‘۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اوبنٹو براعظم افریقہ کی ایک بہترین کہانی ہے۔افریقی اوبنٹو روایت کے پس پردہ وجہ بھی نہایت اہم ہے۔ انسانی رویے اور کلچرز کے ایک ماہر نے افریقی قبیلے کے بچوں کو ایک کھیل کھیلنے کی تجویز دی۔

اس نے مٹھائی سے بھری ایک ٹوکری ایک درخت کے نیچے رکھ دی اور تمام بچوں کو درخت سے سو میٹر کے فاصلے پر کھڑا کر دیا۔ اب اس نے اعلان کیا کہ بچوں میں سے جو بھی سب سے پہلے ٹوکری تک پہنچا وہ ٹوکری میں موجود تمام مٹھائی کا حقدار ٹھہرے گا۔

جب اس نے ’’ایک ،دو، تین‘‘ کہا،آپ یہ سن کر حیران رہ جائیں گے کہ ان بچوں نے کیا کیا۔ ان سب نے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے۔ اکٹھے دوڑ کر ٹوکری تک پہنچے اور ٹوکری میں موجود تمام مٹھائی کو ایک دوسرے کے ساتھ یکساں بانٹا اور مل کر موج اڑائی۔

جب’’ عالم تقابل تہذیب‘‘ نے ان سے ایسا کرنے کی وجہ پوچھی تو سب نے ایک جواب دیا۔’’اوبنٹو ‘‘

جس کے معنی ہے کہ ایک اکیلا خوشی کیسے منا سکتا ہے جب باقی تمام افسردہ ہوں۔

افریقی زبان میں اوبنٹو کا معنی ہے’’میں اس لیے ہوں کہ ہم سب ہیں ‘‘

یہ تمام نسل آدم کے لیے ایک عمدہ پیغام ہے۔

آئیے ہم سب مل کر یہ عادت اپنائیں کہ ہم جہاں بھی جائیں خوشی پھیلائیں اور آسانی بانٹیں۔ آئیں ایک اوبنٹو زندگی جی لیں۔’’میں اس لیے ہوں کہ ہم سب ہیں ‘‘

آئیے! ہم سب مل کر ایک اکائی’’ہم‘‘ بن جائیں ، میں تم اور آپ نہ رہیں۔ آئیں مٹھائی کی ٹوکری یعنی پاکستان میں ہم سب پودے لگائیں۔ ہم سب مل کر ڈیم بنائیں۔ ہم سب قانون کی پابندی کرتے ہوئے بہتر اور محفوظ ترقی یافتہ وطن اپنی اولاد کے لیے تعمیر کریں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔